نیویارک: عکس بندی کرنے والے روبوٹ اب دنیا بھر میں عام ہوچکے ہیں لیکن کسی بھی منظر کشی کے لیے وہ انسانی آپریٹر کےمحتاج ہوتے ہیں لیکن اب انہی ڈرون کو بہترین ہدایت کاری کے گر سکھائے گئے ہیں جن سے وہ فلم ڈائریکٹر یا ڈائریکٹر کے مددگار ضرور بن سکتے ہیں۔
اگرچہ ڈرون کئی طریقوں سے فلم اور تصاویر لیتا ہے لیکن کونسا زاویہ کیسا ہے یا پھر کونسا منظر خوبصورت دکھائی دے رہا ہے اس کا فیصلہ آخر کار انسان کو ہی کرنا پڑتا ہے۔ اب کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تکنیک ڈیپ انفورسمنٹ لرننگ کے ذریعے ڈرون کو بہترین مناظر لینے کا ہنر سکھایا ہے۔
اس کے لیے سائنس دانوں نے انسانی رضاکاروں کو کمپیوٹر کی جانب سے بنائے گئے حقیقی مناظر دکھائے گئے تھے۔ یہ مناظر دائیں، بائیں، اوپر نیچے سمیت کئی طرح سے دیکھے جاسکتے تھے۔ ساتھ ہی اس میں منظر کو دور یا قریب سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد رضا کاروں نے آنکھوں کو اچھا لگنے والے بہترین مناظر اور زاویوں کی نشاندہی کی اور اسے نمبر دیئے گئے۔
اس کے بعد یہ معلومات ڈرون میں شامل کی گئیں۔ اس سے ڈرون کی تربیت ہوگئی کہ کونسے مناظر ہدایت کاری کے لحاظ سے بہترہیں اور کس طرح ایک گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے ڈرون دائیں اور بائیں زاویے سے ایک ہی منظر کو دلچسپ بناسکتا ہے۔ اس طرح منظر میں بوریت کم کرنے کی ہدایات بھی ڈرون کو دی گئی ہیں۔
دوسری جانب ڈرون میں لیزر ریڈار (لیڈار) لگایا گیا ہے جو اطراف کی نقشہ سازی کرکے پورے منظرکا سب سے بہترین زاویہ فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ہی وہ رکاوٹوں کی جی پی ایس ٹیگنگ بھی کرتا رہتا ہے۔ اس طرح بڑی حد تک ڈرون ازخود بہترین مناظر لینے کے قابل ہوچکا ہے۔