برکلے، کیلیفورنیا: ہم نے تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا ہے کہ جنگجو طیارے اپنے مشن کو جاری رکھنے کے لیے پرواز کے دوران ہی دوسرے طیارے سے ایندھن حاصل کرتے ہیں۔
عین اسی تکنیک کو اب ڈرون پر کامیابی سے آزمایا گیا جس کے تحت بیٹری کو بھی اڑا کر ڈرون کے پاس لے جاکر اس میں آسانی سے نصب کرنے کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کے سائنسدانوں نے چھوٹے ڈرون کو زمین پر اترے بغیر فضا میں تیر تک محوپرواز رکھنے کے لیے ڈرون بیٹری بنائی ہے جو چار پنکھڑیوں والے ڈرون پر آزمائی گئی ہے۔
کواڈ کاپٹر ڈرون چار موٹروں اور پنکھڑیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ چار کونوں پر موجود پنکھڑیوں کی بنا پر یہ ہر جگہ منڈلاسکتے ہیں۔ یہ پھرتیلے ہوتے ہیں اور انہیں بہت سے کاموں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان میں ایک ڈرون ریسنگ بھی ہے جس میں بیٹری تھوڑی دیر میں ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے عین ہوا میں ہی ڈرون پر دوسری بیٹری لگانا اب ممکن ہوگیا ہے۔
لیکن ڈرون ریسنگ کے علاوہ بھی دیگر مفید آپریشن اور کام ہیں جن کے لیے دیرپا بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی بنا پر یونیورسٹی کی ہائی پرفارمنس روبوٹکس لیب نے اڑنے والی اور ڈرون سے جڑنے والی بیٹری بنائی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے اوپر کی جانب ڈرون پر خاص لینڈنگ پیڈ بنایا ہے ۔ پھر بیٹری پر ہی پنکھڑیاں لگا کر اسے پروازکے قابل بنایا ہے اور یوں بیٹری احتیاط سے جاکر ڈرون کے اوپر بیٹھ جاتی ہے اور جہاں بیٹری کے کنارے ڈرون سے جڑ کر اسے بجلی پہنچانا شروع کردیتے ہیں۔
اڑن بیٹری کا جو نمونہ بنایا گیا ہے اس میں 2.2 اے ایچ لیتھیئم پالیمر بیٹری لگی ہے جو 12 منٹ تک اڑسکتی ہے۔ لیکن اس میں ڈرون پر لگنے والی بیٹری 1.5 اے ایچ کی ہے اور ایک وقت میں کئی بیٹریاں لگائی جاسکتی ہیں۔ لینڈنگ کے بعد اپنی توانائی براہِ راست ڈرون بیٹری میں ڈالنے کی بجائے یہ ڈرون کے سرکٹ اور پنکھڑیوں کو چلاتی ہے۔
لیکن مشکل یہاں ختم نہیں ہوتی۔ ڈرون کو دیر تک پرواز میں رکھنے کے لیے ایک دو نہیں بلکہ کئی بیٹریوں کا پورا جتھا درکار ہوگا تاکہ ڈرون کو مسلسل بجلی فراہم کرکے اسے دیرتک پرواز کے قابل بنایاجاسکے۔