90

آنتوں کے بیکٹیریا الکحل بنا کر جگر کو متاثر کرسکتے ہیں

لندن: ہم جانتے ہیں کہ شراب نوشی (الکحل) جگر کو تباہ کرتی ہے۔ لیکن اب ماہرین نے آنتوں میں خاص بیکٹیریا دریافت کئے ہیں جو خاص لمحات میں اپنی الکحل خود بناتے ہیں جس کی تاثیر سے جگر کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔

اگرچہ پاکستان سمیت کئی ممالک میں ایسے مریضوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے جن کے جگر پر چکنائی معمول سے زیادہ ہوتی ہے اور اس کیفیت کو ’نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں شراب نوشی نہ کرنے والے افراد کے جگر میں بھی ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

یہ بیکٹیریا ایک مریض میں شناخت ہوئے ہیں جو آٹو بریوری سنڈروم (اے بی ایس) میں مبتلا تھا۔ اس مرض میں لوگ اگر میٹھا بھی کھالیں تو اس سے نشہ چڑھ جاتا ہے۔ اس کی تفصیلات سیل میٹابولزم نامی سائنسی جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ جب اس شخص کے فضلے کے ٹیسٹ لیے گئے تو معلوم ہوا کہ اس میں الکحل بنانے والے ایک قسم کے بیکٹیریا Klebsiella pneumonia کی بہتات ہے۔

پہلی مرتبہ اس کا رشتہ اے بی ایس کے مرض سے جوڑا گیا۔ اگرچہ صحت مند افراد کی آنتوں میں پائے جانے والے عام بیکٹیریا کسی قسم کی تکلیف کی وجہ نہیں بنتے لیکن بعض افراد میں یہ بیکٹیریا چار سے چھ گنا الکحل پیدا کرتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

مزید تحقیق پر معلوم ہوا کہ مریض کی آنتوں کے بیکٹیریا اندھا دھند شراب بنارہے تھے۔ اسے جگر میں شدید جلن اور بے قاعدگی دیکھی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنتوں کے شرابی بیکٹیریا بھی جگر میں گڑ بڑ کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین نے اسے این اے ایف ایل ڈی سے تعبیر کیا ہے۔

دوسری جانب این اے ایف ایل ڈی میں مبتلا 40 مریضوں کی آنتوں میں یہی بیکٹیریا پایا گیا ہے ۔ اس طرح خود این اے ایف ایل ڈی کو سمجھنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس تناظر میں ماہرین نے مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔