75

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،پاکستان

جنیوا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے،بھارتی اقدامات سے خطے میں سلامتی کو خطرہ ہے،بھارت عالمی توجہ ہٹانے کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے، بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ مقبوضی جموں و کشمیر میں فوری طورپر پیلٹ گنز کا استعمال اور قتل وغارت گری بند، کرفیو اٹھائے، کمیونیکشن بلیک آؤٹ ختم، آزادی اور بنیادی شہری حقوق بحال، سیاسی قیدیوں کو رہا، انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو نشانہ بنانا بند اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، انسانی حقوق کے مختلف قوانین اور ضابطوں کے تحت ذمہ داریاں پوری کرے، بے گناہ کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اقدامات کرے، اس تناظر میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے۔

بھارت، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنر کے دفتر کو اجازت دے کہ انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت، مینڈینٹ ہولڈرز، بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کریں اور ان سے متعلق اپنی رپورٹ سے مستقل بنیادوں پر کونسل کو آگاہ کرے،بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی میڈیا کو بلا رکاوٹ رسائی فراہم کر-گزشتہ روزوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے انسانی حقوق کونسل سے خطاب  کرتے ہوئے کہاکہ صدر میں انسانی حقوق کونسل کی انتہائی قابلیت سے قیادت پر آپ او ر بیورو کا شکریہ اداکرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی عالمی اقدار کے فروغ اور تحفظ کے لئے ہائی کمشنر محترمہ بیچلیٹ اوران کے دفتر کی خدمات کو بھی سراہتا ہوں۔میرے لئے یہ بھی اعزاز کی بات ہے کہ میں آج انسانی حقوق کونسل سے خطاب کررہا ہوں جو عالمی انسانی حقوق کی محافظ ہے۔

 جو اقوام متحدہ کا تیسرا فعال ستون ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ وہ گھر ہے جہاں میں بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام کی استدعا اور مقدمہ لے کر آیا ہوں جن کے بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو بھارت پاون تلے روند رہا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ایک منظم انداز سے مقبوضہ خطے کے عوام کو ظلم وستم کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہائیوں سے بھارتی جبرو استبداد کا پہلے سے ہی شکار 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کوایک غیرقانونی آپریشن کے ذریعے گزشتہ چھ ہفتے سے عملا قید کردیاگیا ہے اور اس عرصے میں ظلم وبربریت کی شدت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ پہلے سے موجود سات لاکھ فوج کی تعداد بڑھ کر دس لاکھ تک جاپہنچی ہے،صدرصاحب آخر کس مقصد کے لئے؟ جواب واضح ہے ان حالات وواقعات نے ایک ملک کا اصل کردار بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے جو خود کو جمہوریت، وفاقیت اور سکیولرازم کا گڑھ بتانے کا ڈھونگ رچاتا ہے۔

گزشتہ چھ ہفتوں سے بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو کرہ ارض کے سب سے بڑے قید خانے میں تبدیل کردیا ہے جہاں بنیادی اشیائے ضروریہ اور ذرائع مواصلات تک رسائی ممکن نہیں۔ دکانوں پرسامان فراہم نہ ہونے سے اشیاء کی قلت ہوچکی ہے۔ ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی قلت ہے۔ بھارتی قابض افواج کے بلاامتیاز اور براہ راست بہیمانہ طاقت کے استعمال کی بناء پر بہت سارے زخمی ہونے والے افراد کو ہنگامی طبی امداد تک رسائی میسر نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والی سیاسی قیادت چھ ہفتے سے مسلسل گھروں میں نظربند اور قید ہے، ان کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔