برلن: جرمنی میں کی گئی ایک دلچسپ طبّی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چھوٹے قد والے لوگوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ، طویل قامت افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک طویل مدتی مطالعے کے اعداد و شمار استعمال کیے گئے جو جرمنی میں 27,500 افراد پر کیا گیا تھا جبکہ اس میں شریک افراد کی عمریں 35 سال سے 65 سال کے درمیان تھیں۔
صحت سے متعلق مختلف عوامل مدنظر رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ مردوں کے قد میں ہر 10 سینٹی میٹر (تقریباً 4 انچ) اضافے کے ساتھ ان کے ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات 33 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں جبکہ خواتین میں یہی شرح 41 فیصد تک دیکھی گئی۔
تو کیا اس رپورٹ کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹے قد والے لوگ لازماً ذیابیطس کا شکار ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق صرف ذیابیطس اور قد کے مابین تعلق واضح کرنے کےلیے کی گئی تھی، جس سے ہر گز یہ ثابت نہیں ہوتا کہ چھوٹے قد والوں کےلیے ذیابیطس میں مبتلا ہونا لازم ہے۔ اس لیے چھوٹے قد والوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔