جاپان: جاپان میں اپنی نوعیت کا پہلا حیرت انگیز تجربہ کیا گیا ہے جس میں انسانی خلیاتِ ساق (اسٹیم سیلز) میں پروگرامنگ کے ذریعے بعض تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس سے انسانی آنکھ کا قرنیہ بنایا گیا ہے اور ایک خاتون کو لگایا گیا ہے۔ اس کے بعد خاتون نے اپنی بینائی بہتر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
یہ آپریشن اوساکا یونیورسٹی کے امراضِ چشم کے ماہر کوہجی نیشیڈا نے کیا ہے۔ ایک خاتون کی آنکھ کا اہم ترین حصہ قرنیہ متاثر تھا۔ آنکھ کا یہ شفاف حصہ نہ صرف غلافی صورت میں آنکھ پر رہتا ہے بلکہ اس کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ خاتون کی آنکھ کا قرنیہ تباہ ہوچکا تھا اور وہ نابینا پن کی جانب بڑھ رہی تھیں۔
علاج کے لیے ڈاکٹروں نے انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ اسٹیم سیلز (آئی پی ایس سی) سے قرنئے کے خلیات پر مشتمل باریک پردہ بنایا۔ یہ خلیات دوسرے فرد سے عطیہ کیے گئے تھے اور انہیں پروگرام کرکے عین انسانی بیضے (ایمبریو) کی صورت دی گئی تھی۔ اسٹیم سیل اس موقع پردیگرکئی اقسام کے خلیات بنائے جاسکتے ہیں جن میں قرنئے کے خلیات بھی شامل ہیں۔
کوہجی کےمطابق آپریشن کے ایک ماہ بعد خاتون کی بصارت بہترہوری ہے اور انہیں صاف نظر آنے لگا ہے۔ واضح رہے کہ آئی پی ایس خلیات کا بنیادی کام جاپان میں ہوا ہے جس پر کیوٹو یونیورسٹی کے پروفیسر شنیا یاماناکا کو نوبیل انعام بھی دیا گیا ہے۔
جاپانی ماہرین آئی پی ایس خلیات سے پارکنسن اور حرام مغز کا بیماریوں کا علاج بھی کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومتِ جاپان نے چار افراد پر استعمال کا اجازت نامہ دیا ہے اور توقع ہے کہ اگلے پانچ برس میں یہ ٹیکنالوجی عام دستیاب ہوگی۔