64

پر امید انسان لمبی عمر پاتے ہیں

بوسٹن: ایک نئے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پر امید افراد نہ صرف بہتر زندگی گزارتے ہیں بلکہ وہ طویل عمر پاتے ہیں یہاں تک کہ 85 برس کے غیرمعمولی ہندسے تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسِس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پہلی مرتبہ پرامید افراد اور ان کی زندگی کی طوالت کے درمیان تعلق بیان کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں بطورِ خاص عمر کی غیرمعمولی طوالت کا بھی مشاہدہ کیا گیا یعنی 85 سال سے زائد کی زندگی کو بھی نوٹ کیا گیا۔

اس سے قبل زیادہ عمر پانے والے افراد میں جینیاتی، طبی اور فعلیاتی عوامل کو ہی دیکھا گیا تھا لیکن پہلی مرتبہ پر امید اور بلند حوصلے والے افراد کو اس مطالعے میں شامل کیا گیا ہے جو غیرحیاتیاتی عوامل ہیں۔

یہ تحقیق بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں ہوئی جہاں نفسیات کی پروفیسر لیوینا او لی اور ان کے ساتھیوں نے اس پر کام کیا ہے۔ ان کے مطابق ہم پرامید ہونے جیسے نفسیاتی رویوں اور صحت پر کم ہی تحقیق کرتے ہیں لیکن پرامید ہونے کا عمل درحقیقت مستقبل کے بہتر ہونے کا یقین ہے جو انسان کو آگے بڑھنے کی امنگ دیتا ہے۔

اس کے لیے ماہرین نے نرسس ہیلتھ اسٹڈی کے پروگرام میں شامل 69,744  خواتین اور فوجیوں سے متعلق عمررسیدگی کے مطالعے میں شامل 1429 مردوں کے ڈیٹا کا مفصل جائزہ لیا۔ پہلے 2004 میں اسے شروع کیا گیا اور اس کے بعد 2014 میں اس کا دوبارہ جائزہ (فالواپ) لیا گیا۔ شرکا سے غذا، ورزش، شراب اور تمباکو نوشی کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔

لیکن سب سے اہم سوال یہ بھی کیا گیا تھا کہ وہ اپنے وقت کے زیادہ تر اوقات میں پرامید رہتے ہیں یا ان پر مایوسی چھائی رہتی ہے؟

اس طرح ناامیدی اور پرامیدی کے پانچ درجات رکھے گئے تھے جو ایک طرح کے پیمانے کو ظاہر کرتے تھے۔ پہلے دس برس میں 13 فیصد خواتین فوت ہوگئیں اور 30 سالہ فالو اپ میں 70 فیصد مرد انتقال کرگئے۔ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جو خواتین و حضرات  سب سے بلند درجے تک پرامید رہے وہ دوسروں کے مقابلے میں 11 سے 15 فیصد وقت تک زندہ رہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ عمر کے بیشتر وقت پرامید رہتے ہیں ان میں 85 سال کی عمر پانے کے امکانات  50 سے 70 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

اس کی غالباً وجہ یہ ہے کہ امید پورے جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔