55

’’زمین کے پھیپھڑے‘‘ جل رہے ہیں... جنہیں خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے

واشنگٹن: عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے طفیل جہاں ہر آنے والا سال گرم سے گرم تر ہوتا جارہا ہے، وہیں اس سال ایمیزون کے بارانی جنگلات میں وسیع رقبے پر لگنے والی آگ اتنی شدید ہے کہ اسے خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

60 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ان گھنے جنگلات کا بیشتر حصہ برازیل میں واقع ہے جبکہ انہیں ’’زمین کے پھیپھڑے‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بڑے پیمانے پر فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے اس کے بدلے میں آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اگر یہ جنگلات ختم ہوگئے تو زمینی کرہ ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں ہونے والا اضافہ اور بھی تیز رفتار ہوجائے گا؛ جس کے نتیجے میں زمین پر دوسرے جانداروں کے ساتھ ساتھ خود انسان کی اپنی بقاء خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ویسے تو اس سال جنوری سے لے کر جولائی تک کے صرف سات مہینوں میں ایمیزون کے جنگلات میں 74000 سے زیادہ مرتبہ آگ لگ چکی ہے لیکن 15 اگست سے شروع ہونے والی آتشزدگی کا سلسلہ سب سے خطرناک ہے جو اب تک جاری ہے۔ برازیل میں خلائی تحقیق کے قومی ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایمیزون کے جنگلات میں 9500 سے زیادہ مرتبہ آگ بھڑک چکی ہے، یعنی تقریباً ہر ایک منٹ میں ایک بار آتشزدگی!

جنگل کی اس آگ کی وجہ سے برازیل کے متعدد مقامات پر آسمان کی رنگت بدل چکی ہے جو کہیں پیلا، کہیں سرخ تو کہیں گہرا سرمئی ہوگیا ہے۔

ایمیزون کے جنگلات میں لگی ہوئی آگ سے جہاں زمین کے ان پھیپھڑوں کے مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ ہے اور فضا میں بہت زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہورہی ہے، وہیں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ نے بتایا ہے کہ ایمیزون میں جاری آتشزدگی سے فضا میں زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ گیس کی بھاری مقدار بھی مسلسل شامل ہورہی ہے: