کولوراڈو: طبّی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ روزانہ کچھ وقت تیز روشنی میں گزارنے پر دل کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ دل کے مریضوں کو اس کا خاص فائدہ پہنچتا ہے۔ ابتداء میں یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی جسے بعد ازاں انسانوں پر بھی آزمایا گیا اور یکساں نتائج حاصل کیے گئے۔
ریسرچ جرنل ’’سیل رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں کولوراڈو یونیورسٹی کے ڈاکٹر ٹوبیاس ایکل اور ان کے ساتھیوں کی شائع شدہ تحقیق کے مطابق، تیز روشنی ہمارے جسم میں موجود ایک جین ’’پی ای آر2‘‘ (PER2) کی سرگرمی کو بہتر بناتی ہے۔ دماغ کے ایک حصے میں پروٹین بنانے والا یہ جین، عام حالات میں ہمارے سونے جاگنے کے معمولات (سرکاڈیئن ردم) کو کنٹرول کرتا ہے لیکن تیز روشنی کے ردِعمل میں اس کی سرگرمی بڑھ جاتی ہے جس کا اضافی اور براہِ راست فائدہ دل اور شریانوں کے نظام کو پہنچتا ہے۔
چوہوں میں امید افزاء نتائج کے بعد صحت مند رضاکاروں پر یہی تجربات دہرائے گئے۔ ان تمام افراد کو پانچ دن تک روزانہ صبح اٹھنے کے فوراً بعد آدھے گھنٹے تک 10,000 لیومنز جتنی تیز روشنی میں بٹھایا گیا؛ اور پھر ان کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔ معائنے سے معلوم ہوا کہ ان تمام رضاکاروں کے خون میں PER2 سے متعلق پروٹین کی مقدار بڑھ چکی تھی جبکہ متعدد بیماریوں کی وجہ بننے والے ’’ٹرائی گلیسرائیڈز‘‘ کی مقدار میں کمی واقع ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں ان کا میٹابولزم (غذا کے ہضم ہونے اور جزوِ بدن بننے کا مجموعی عمل) بھی بہتر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ انسانی صحت پر روشنی کے مفید اثرات مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اسپتالوں میں مریضوں کی ’’لائٹ تھراپی‘‘ بھی کی جاتی ہے جس کے تحت انہیں روزانہ کچھ وقت کےلیے تیز روشنی میں بٹھایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ایکل کے مطابق، ’’انسانی صحت میں روشنی کا کردار بہت اہم ہے، جس کا تعلق صرف سونے جاگنے کے معمولات سے نہیں بلکہ دل کی صحت سے بھی ہے۔ سابقہ مطالعات سے بھی یہی پتا چلا تھا کہ امریکا میں سردیوں کے دوران دل کا دورہ پڑنے کے واقعات اُن ریاستوں سے زیادہ رپورٹ ہوئے جہاں تاریکی کا دورانیہ بہت زیادہ تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روشنی کا ہماری صحت سے براہِ راست تعلق ہے۔‘‘