ایڈیلیڈ: مقناطیسی نینوکوائل سے سمندروں میں موجود باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کو ختم کرنا اس وقت ماحولیات دانوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے ۔ کرہِ ارض کے تقریباً ہر مقام پر پلاسٹک اور اس کےباریک ٹکڑے مائیکروپلاسٹک موجد ہیں۔ لیکن اب انہیں خاص نینوٹیکنالوجی سے بنی کوائلوں کے ذریعے تلف کرنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ہر سال سمندروں میں ایک کروڑ چالیس لاکھ ٹن پلاسٹک پھینکا جارہا ہے اور یہ ہزاروں سال میں بھی ختم نہیں ہوتا بلکہ ٹوٹ پھوٹ سے مزید باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر مائیکروپلاسٹک میں ڈھلتا رہتا ہے۔ اب یہ پلاسٹک مچھلیوں کے پیٹ میں جاکر دوبارہ ہمارے کھانے میں آکر معدہ تک پہنچ رہا ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے ماہر ژیاگوانگ ڈوان اور ان کے محقق ساتھیوں نے مقناطیسی نینوکوائلز بنائی ہیں۔ یہ پانی میں ایک کیمیائی تعامل (ری ایکشن) شروع کرکے پلاسٹک کو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی میں تبدیل کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ ابھی یہ ٹیکنالوجی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن کامیابی کی صورت میں ایک بڑے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔
نینو ٹیکنالوجی کا لفظ ایسے آلات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ایک میٹر کے اربویں حصے کے برابر ہوتے ہیں۔ ان کوائل کی شکل عین پلنگ کے چھلے دار اسپرنگ کی طرح ہے اور ان پر نائٹروجن اور مینگنیز کی چادر چڑھائی گئی ہے جو ایک مقناطیسی دھات بھی ہے۔
تجربہ گاہ میں پلاسٹک کے خردبینی ذرات سے آلودہ پانی میں نینوکوائلوں کو ڈالا گیا تو صرف 8 گھنٹے میں 30 سے 50 فیصد تک پلاسٹک ختم ہوگیا۔ اس کے پانی میں موجود کوائلوں کومقناطیس سے چپکا کر پانی سے باہر نکال لیا گیا تاکہ انہیں دوبارہ استعمال کیا جاسکے۔
اس عمل میں پلاسٹک کے ذرات بےضرر نمک، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی چھوٹے واٹر پلانٹس میں استعمال کے لیے بالکل تیار ہے۔
اس وقت سمندر کی اتھاہ ترین گہرائیوں، خوردنی مچھلیوں اور بڑی آبی مخلوقات کے جسم میں نہ صرف پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں بلکہ اب ہر سال ہزاروں بلکہ لاکھوں سمندری جاندار پلاسٹک کی آلودگی کا شکار ہوکر ہلاک ہورہے ہیں۔