42

غیر ملکی افواج کا انخلا امن معاہدے کی اولین شرط ہے، ترجمان طالبان

  • دوحہ۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم اس میں امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث ہونا باقی ہے۔ دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم 80 فیصد امور پر معاہدہ کرچکے ہیں اور باقی 20 فیصد میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اور ایک اور مسئلہ شامل ہے۔

    انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ دوسرا 'مسئلہ' کیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک چھوٹا مسئلہ ہے اور بڑا مسئلہ امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کا ہے۔ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکا کے سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان سے ملاقات کی۔تازہ مذاکرات کو نہایت اہم تصور کیا جارہا ہے جس میں امریکی افواج کا 18 سال بعد وسطی ایشیائی ملک سے انخلا سے متعلق پیش رفت کی امید کی جارہی ہے۔

    طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم پرامید ہیں کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں معاہدہ کرلیں گے کیونکہ امریکا نے اس سے قبل بھی اس جانب اشارے دیے ہیں '۔انہوں نے حال ہی میں سامنے آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی 2020 کے صدارتی انتخابات سے قبل فوجی انخلا کے حوالے سے رپورٹس کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ فوجی انخلا کا آغاز 14 ہزار فوج میں سے 50 فیصد کو واپس بلانے کے ساتھ کیا جائے گا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا، اس طرح کے اشارے دے رہا ہے تاہم انہیں اب تک مذاکرات کی ٹیبل پر یا تحریری صورت میں نہیں لایا گیا، فوجی انخلا کا وقت نہایت ضروری ہے اور ہم پرامید ہیں کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں فیصلہ ہوجائے گا'۔اشرف غنی کی انتظامیہ کے ساتھ انٹرا افغان مذاکرات کے امریکی مطالبے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تمام معاملات امریکا سے امن معاہدے کے بعد زیر بحث آئیں گے۔