61

اگر ناشتہ نہیں کرتے تو ان امراض کے لیے تیار ہوجائیں

کہا جاتا ہے کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے جسے کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہیے۔

درحقیقت بیشتر طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔

تو کیا آپ اکثر ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ صحت کے لیے تباہ کن عادت ہے جو متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ عام طور پر 10 سے 12 گھنٹے کے فاقے کے بعد ہوتا ہے اور اگر آپ اسے چھوڑ دیتے ہیں تو مختلف مسائل کا سامنا مختصر یا طویل المدت میں ہوسکتا ہے۔

تاہم یہ جان لینا بہتر ہے کہ اگر آپ اکثر ناشتہ نہیں کرتے تو جسم پر یہ عادت کیا اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

موٹاپے کا امکان

اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان اور اس وجہ سے صبح کی پہلی غذا چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاکہ موٹاپے سے بچ سکیں، تو یہ ایک غلطی فہمی سے زیادہ نہیں۔ ایسی متعدد طبی تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتہ کرنے کی عادت صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ دیگر اوقات میں لاشعوری طور پر حد سے زیادہ کھالیتے ہیں۔

آدھے سر کا درد

ناشتہ چھوڑنا جسم میں شوگر لیول کو بہت زیادہ کم کردیتا ہے جس کے باعث گلوکوز کی سطح بھی گر جاتی ہے۔ یہ نہ صرف بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے بلکہ اس سے آدھے سر کے درد کی تکلیف بھی لاحق ہوجاتی ہے۔

ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے

ایک تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ جو مرد ناشتہ نہیں کرتے، ان میں ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 27 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، درحقیقت جو لوگ روزانہ ناشتہ کرتے ہیں ان میں امراض قلب کا باعث بننے والے عناصر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ناشتہ چھوڑنا فشار خون یا بلڈ پریشر میں اضافے، بلڈ شوگر بڑھانے اور انسولین کی مزاحمت کا باعث بنتا ہے۔

جسمانی توانائی میں کمی

ناشتہ چھوڑنا روزانہ کا معمول بن جائے تو صبح کے وقت جسم زیادہ سستی محسوس کرنے لگتا ہے کیونکہ اسے اعضا کے افعال کے لیے ایندھن میسر نہیں ہوتا، یعنی صبح کی پہلی غذا جسمانی سرگرمیوں کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔

ذیابیطس

ناشتہ نہ کرنے کی عادت ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے خطرناک مرض کا خطرہ ایک تہائی حد تک بڑھادیتی ہے۔ جرمن ڈائیبیٹس سینٹر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کی پہلی غذا کو جزو بدن نہ بنانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بننے کا امکان 33 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ اور یہ صرف ان افراد کے لیے ہے جو کبھی کبھار ایسا کرتے ہیں۔ ایسے افراد جو ہفتے میں کم از کم 4 دن ناشتہ نہیں کرتے، ان میں یہ خطرہ ناشتے کرنے والوں کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے، وہ دن میں ناقص غذا کا زیادہ استعمال کرسکتے ہیں۔

بالوں سے محرومی

ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے جو بالوں کی جڑوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے، کم پروٹین والی غذا کا استعمال بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری عناصر پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور گنج پن کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

سانس کی بو

ناشتہ نہ کرنا صرف صحت کے لیے ہی نقصان دہ نہیں بلکہ یہ سماجی زندگی پر بھی اثرانداز ہوتا ہے کیونکہ اس عادت کے نتیجے میں سانس میں بو جیسے مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے لعاب دہن بننے کا عمل متحرک نہیں ہوپاتا، جس سے زبان پر بیکٹریا کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جو اس مسئلے کا باعث بنتا ہے۔

ذہنی تناﺅ اور چڑچڑا پن

ناشتہ نہ کرنے یا طویل وقت تک بھوکے رہنے سے مزاج بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کا مزاج دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ خوشگوار ہوتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے سے بلڈشوگر لیول بھی گرتا ہے جو کہ چڑچڑے پن کا باعث بنتا ہے۔دوسری جانب ایک تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے پر جسم میں تناﺅ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کا اخراج بڑھتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ ناشتہ نہ کرنا جسم کے لیے پرتناﺅ ایونٹ ہوتا ہے۔ جسم میں کورٹیسول کی مقدار میں اضافے سے متعدد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جیسے جسمانی وزن بڑھنا، جسمانی دفاعی نظام کمزور ہونا، مختلف امراض کا خطرہ بڑھنا اور بلڈ شوگر لیول میں عدم توازن وغیرہ۔