نیویارک۔خلا میں گھومتے ایک آوارہ گرد سیارچے نے اس وقت سائنسدانوں کو حیران کر دیا جب وہ ان کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے زمین کے سر پر آن پہنچا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنیادی طور پر یہ ایک بڑی پتھریلی چٹان تھی جو خلا میں گھومتی ہوئی زمین کے قریب آ گئی، اس کی چوڑائی 187 سے 427 فٹ) 57 سے 130 میٹر(تھی اور اپنے چھوٹے حجم کے باعث یہ خلا پر نگاہ رکھنے والے اداروں کی عقابی نظروں سے محفوظ رہ پائی۔
اس کا نام سیارچہ 2019 اوکے رکھا گیا ہے اور سائنسدانوں کو اس کی موجودگی کا پتا اس وقت چلا جب یہ زمین سے صرف ایک دن کی دوری تک پہنچ گیا۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز یہ چٹان زمین سے صرف 45000 میل کے فاصلے سے گزری اور اس کی رفتار 54000 میل فی گھنٹہ تھی۔
یاد رہے کہ 2005 میں امریکی کانگریس نے ناسا کو حکم دیا کہ وہ ایسی چٹانوں اور سیارچوں پر نظر رکھے جو خلا میں گھوم رہے ہیں اور کسی بھی وقت زمین کا رخ کر کے یہاں قیامت برپا کر سکتے ہیں۔کانگریس کے حکم میں کہا گیا تھا کہ 140 میٹر یا اس سے چوڑی تمام چٹانوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جائے اور 2020 تک 90 فیصد سیارچوں کو دریافت کر لیا جائے۔
اس وقت سے سائنسدانوں نے ایسے تمام بڑے سیارچوں پر نظر رکھی ہوئی ہے جن سے زمین کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تاہم سیارچہ 2019 اوکے 130 میٹر چوڑا ہونے کے باعث دکھائی نہ دیا۔خلا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ چٹان تو کوئی نقصان پہنچائے بغیر گزر گئی ہے تاہم ایسی بہت سی چٹانیں خلا میں موجود ہیں جن کے وجود کے بارے میں انسان لاعلم ہے اور وہ کسی بھی وقت زمین پر تباہی برپا کر سکتی ہیں۔