215

انسانوں میں دماغی چپ لگانے کا منصوبہ

 نیویارک۔ اب سے دوسال قبل موجود اور ٹیکنالوجی کے ماہر ایلون مسک نے نیورالنک نامی دماغی چپ کا اعلان کیا تھا جو مشینوں کو انسانی دماغ سے جوڑنے میں مددگار ہوگی۔اس کے بعد یہ خبر غائب ہوگئی اور اب دوبارہ اعلان کیا گیا ہے کہ اگلے سال نیورالنک کے پہلے تجربات کئے جائیں گے۔ اگرچہ اس ضمن میں دنیا بھر میں تجربات جاری ہے لیکن ایلون مسک نے اپنی کمپنی کی تیارکردہ دماغی چپ کی تفصیلات اور تصاویر بھی فراہم کی ہیں۔اس سے قبل ہم دماغ سے سادہ ویڈیو گیم اور ڈرون کنٹرول ہوتے دیکھ چکے ہیں۔

لیکن ایلون مسک اس سے آگے بڑھ کر معذور افراد کو مشینی بیرونی ڈھانچے (ایکسوایسکیلیٹن) قابو کرنے کے لائق بنانا چاہتے ہیں۔ ایلون مسک کا مزید خیال ہے کہ اسطرح ایک جانب تو خود انسانی دماغ کو سمجھنے میں مدد ملے گی تو دوم انسان اس طرح اپنی ذہانت کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کے قابل ہوسکے گا۔ اس طرح انسان اور مشین یکجان ہوکر کام کرسکیں گے۔ بلند بینڈ وڈتھ والے دماغ مشین انٹرفیس کی بدولت ہم بہت تیزی سے آگے جاسکتے ہیں۔ اس طرح مصنوعی ذہانت میں جذب ہونے کا راستہ بھی کھلے گا، ایلون نے اپنی دماغی چپ پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا۔ یہاں بینڈ وڈتھ سے ایلون کی مراد زیادہ سے زیادہ الیکٹروڈ ہیں جو دماغ کو بہتر انداز میں مشین سے جوڑ سکیں گے۔نیورالنک سیریز کی پہلی چپ بہت جدید اور چھوٹی ہے جسے این ون کا نام دیا گیا ہے۔

اس میں سخت الیکٹروڈز کی بجائے ہلکے پھلکے اور نرم 1000 چینلز بنائے گئے ہیں۔ سارے چینل پر باریک اور لچکدار دھاگے ہیں جن کی موٹائی انسانی بال کے بھی ایک تہائی ہے۔ یہ تار سگنل کو دماغ سے مشین یا پھر مشین سے دماغ تک لے جائیں گے۔ان تاروں کو انسانی دماغ میں سیا جاسکتا ہے اور دماغ کی باریک نسیجوں کو نقصان پہنچائے بغیر حفاظت سے چپ بھی لگائی جاسکتی ہے۔ پیوندکاری کے بعد این ون کے سینسر دماغ کو پڑھنا شروع ہوجائیں گے یا پھر اپنے سگنل دماغ کو بھیج سکیں گے۔ اس کا سارا ڈیٹا کان کے پیچھے ایک اور الیکٹرانک سرکٹ تک جائے گا اور وہاں سے وائرلیس کے ذریعے کمپیوٹر نظام تک پہنچے گا۔