35

ترکی: معاشی استحکام میں ناکامی پر مرکزی بینک کے گورنر برطرف

ترک صدر رجب طیب اردوان نے رواں برس اوائل میں پیش آنے والے بدترین معاشی بحران کے بعد اس سے نمٹنے کے لیے شرح سود پر شدید اختلافات پر مرکزی بینک کے گورنر مرات سیتینکایا کو برطرف کردیا۔

 رپورٹ کے مطابق ترک صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے گورنر مرات سیتینکایا کی جگہ ان کے نائب مرات یوسال عہدے کا چارج سنبھال لیں گے۔

مرات سیتینکایا کو 2016 میں چار برس کے لیے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیاتھا اور ان کی مدت 2020 تھی۔

صدر دفتر کی جانب سے جاری بیان میں مرکزی بینک کے گورنر کی برطرفی کے حوالے سے وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں تاہم سرکام ذرائع نے بتایا کہ صدر اردوان کو بینک کی جانب سے ملکی کرنسی لیرا کی قدر کو بڑھانے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں مقرر ہونے والی 24 فیصد شرح سود میں کمی نہ لانے کے فیصلے پر اعتراض تھا۔

خیال رہے کہ ترکی میں رواں برس کے اوائل میں معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا اور لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی تھی اور شرح میں بھی اضافہ ہوا تھا جبکہ معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے صدر اردوان کا موقف تھا کہ شرح سود میں کمی لائی جائے۔

رائٹرز کو ترک حکومتی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘صدر طیب اردوان شرح سود کے حوالے سے ناخوش تھے اور اس پر اپنے اختلافات کا اظہار کیا تھا جبکہ بینک نے جون میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد بینک کے گورنر سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اردوان ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں جس کے لیے انہوں نے مرات سیتینکایا کو ہٹانے کا فیصلہ کیا’۔

دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ مرکزی بینک 25 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں زری پالیسی میں آسانیاں پیدا کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ صدر طیب اردوان نے مرکزی بینک کے گورنر کو ہٹانے فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب روس سے دفاعی نظام کی خریداری کا معاہدہ متوقع ہے جس پر امریکا نے دباؤ بڑھانے کے لیے پابندیاں لگانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

ترک حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے گورنر اور حکومت کے درمیان زری پالیسی پر اختلافات گزشتہ چند ماہ سے کھل کر سامنے آئے تھے۔

مرات سیتینکایا نے لیرا کی قدر کو بہتر کرنے کے لیے شرح سود میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 11 اعشاریہ 25 سے اضافہ کردیا تھا جو اس وقت 24 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بینک آزادانہ طور پر اپنے کام کو جاری رکھے اور نئے گورنر قیمتوں میں استحکام کے لیے کام کریں گے جو بنیادی مقصد ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے گورنر مرات یوسال نے کہا ہے کہ قیمتوں اور مالی استحکام کے مقصد کے حوالے سے اعلیٰ حکام سے رابطے کے لیے ابلاغ کے ذرائع کو استعمال کیا جائے گا اور جلد ہی ایک نیوز کانفرنس کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ترکی افراط زر گزشتہ برس اکتور میں 15 برس کی بلند ترین سطح 25 فیصد کو پہنچ گئی تھی لیکن بعد میں اس میں کمی آئی تھی اور اس وقت 15 اشاریہ 5 فیصد پر موجود ہے۔