اگر آپ کا پِتہ درست کام نہ کررہا ہو تو پتھری کے ساتھ ساتھ معدے میں تیزابیت، گیس، متلی، قے اور معدے میں درد جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پِتہ کیا ہے؟ پِتہ آپ کے پیٹ میں جگر کے بالکل نیچے دائیں جانب ہوتا ہے اور امرود کی شکل کے اس عضو میں ایک سیال (کیمیکل) بائل یا صفرا ہوتا ہے۔
یہ سیال جگر میں بنتا ہے جو کہ چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔
جب آپ کھاتے ہیں تو جسم اسے خارج کرنے کا سگنل دیتا ہے۔
تاہم اگر وہ صحیح طرح کام نہ کرسکے تو پتھری کے ساتھ ساتھ معدے میں تیزابیت، گیس، متلی، قے اور معدے میں درد جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تاہم کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو پتے کو اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، جبکہ دیگر اس کے لیے کام کرنا مشکل بناتی ہیں۔
کھانا کبھی مت چھوڑیں
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے پتہ اس وقت بائل خارج کرتا ہے جب آپ کچھ کھاتے ہیں، جب آپ کھانا نہیں کھاتے تو یہ سیال جمع ہونے لگتا ہے، جس سے پتے میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے لگتی ہے، وقت کے ساتھ یہ چربیلا مواد جم کر پتھری کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
اجناس بہترین دوست
اجناس جیسے گندم، جو یا دیگر وغیرہ میں ایسا فائبر ہوتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ فائبر کی سطح کم کرکے دل کو تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ پتے کی پتھری کو دور رکھتا ہے۔ فائبر کا استعمال نظام ہاضمہ کو متحرک رکھ کر بائل کو جسم کسے خارج کرتا ہے، زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے اجناس کا استعمال اس حوالے سے فائدہ مند ہوتا ہے۔
صحت مند وزن کا حصول
موٹاپے کا شکار ہونے پر دیگر امراض کے ساتھ ساتھ پتے میں پتھری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپا پتے میں پتھری کا خطرہ 3 گنا بڑھا دیتا ہے کیونکہ یہ اضافی جسمانی وزن پتے کا حجم بڑھا دیتا ہے اور اس کے افعال متاثر کرتا ہے، جس سے کولیسٹرول لیول بڑھتا ہے۔
پھلوں اور سبزیوں سے پیار
پھلوں اور سبزیوں جیسے سبز پتوں والی سبزیوں میں وٹامن سی اور ای موجود ہوتے ہیں، جو پتے کو مختلف خطرات سے بچاتے ہیں، پھلوں اور سبزیوں میں پانی اور فائبر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو دیر تک پیٹ بھرے رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
تلی ہوئی غذاﺅں کا کم استعمال
تلی ہوئی چربی والی غذا پتے کے افعال کو مشکل بنادیتی ہے، ایسی غذاﺅں میں چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہیں، جس کے نتیجے میں پتے میں پتھری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ ان غذاﺅں میں کیلوریز بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے اور اس کا نقصان اوپر درج ہوچکا ہے۔
بیریز اور مرچیں بھی فائدہ مند
یہ رنگا رنگ پھل اور سبزیاں وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں، طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ وٹامن پتے کے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے، جبکہ جسم میں اس کی کمی سے بائل میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ سکتی ہے جس کا اختتام پتھری کی شکل میں نکلتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی کا استعمال
زندگی میں پانی کی اہمیت سے انکار ممکن ہے اور اس کی کمی دیگر امراض کے ساتھ ساتھ پتے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے، کیونکہ پانی اس عضو کو خالی ہونے میں مدد دیتا ہے اور بائل کو جمع ہونے سے روکتا ہے، جس سے پتھری اور دیگر مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔
زیتون کا تیل
زیتون کا تیل دل کی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ پتے کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے، اس میں ایسی چکنائی ہوتی ہے جو پتے کو خالی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
جسمانی سرگرمیاں
جسمانی سرگرمیوں سے کیلوریز جلتی ہیں، مزاج خوشگوار ہوتا ہے اور پتے کے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے پتے کے امراض کا خطرہ 25 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
گریوں سے بھی لطف اندوز ہوں
بادام، اخروٹ اور دیگر گریاں فائبر اور صحت بخش چربی سے بھرپور ہوتی ہیں، ان میں متعدد ایسے اجزا ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول جذب ہونے کے عمل کو بلاک کرتے ہیں جس سے پتے میں پتھری سے بھی تحفط مل سکتا ہے۔
دالیں
گوشت کم کھا کر زیادہ توجہ دالوں، بیج وغیرہ پر دینا پتے کے افعال کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے، کیونکہ چربی والا سرخ گوشت پتے میں ورم کا باعث بن سکتا ہے (اگر بہت زیادہ کھایا جائے)۔ چربی والی غذائیں جیسے تلے ہوئے پکوان، پنیر، آئسکریم اور گوشت کا معتدل استعمال کرنا بھی پتے کی صحت کے لیے بہتر ہے۔