52

قبائلی اضلاع کاترقیاتی پروگرام آخری مراحل میں داخل

پشاور۔خیبر پختونخواہ حکومت کے ترجمان اور مشیر وزیر اعلی اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے دس سالہ پروگرام آخری مرحلے میں ہے۔جس سے قبائلی اضلاع میں ترقی کے اہداف اور ان کا حصول واضح ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں ضم شدہ اضلاع کے بارے دس سالہ ترقیاتی پلان کیلئے منعقدہ مشاورتی ورکشاپ سے خطاب میں کہا۔

صوبائی ترجمان نے کہاکہ آج خوشی کا موقع ہے کہ ہم قبائلی علاقوں میں سماجی بہبود، برابری اور خواتین کی ترقی جیسے شعبوں پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے مشاورتی ورکشاپس کے ذریعے ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کس طرح ہم صنفی برابری کو قائم کرسکتے ہیں۔قبائیلی اضلاع میں پائے جانے والے چیلنجز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اجمل وزیر نے واضح کیا کہ تمام مسئلے حل ہوں گے، اور کسی کو محروم نہیں ہونے دیں گے۔جس طرح دیگر اضلاع کے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں اسی قسم کی سہولیات ضم شدہ اضلاع میں بھی دیں گے۔کیونکہ اس ملک کے وسائل رکھنے والے جس سہولت کے مستحق ہیں۔

اس سے زیادہ یہ سہولت ان لوگوں کی ضرورت ہے۔جو وسائل سے محروم ہیں۔دس سالہ ترقیاتی پلان میں صنفی برابری اور سماجی تحفظ کے حوالے سے مشیر وزیر اعلی نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کم از کم دو دھائیوں کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم سماجی تحفظ کے شعبے کو اپنی منصوبہ سازی کا مستقل حصہ بنائیں۔کیونکہ یہی وہ سرمایہ کاری ہے جس کے ذریعے ہم حادثات اور آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کرسکتے ہیں۔