121

پشاورشہر کے نکاسی کا نظام ڈیڑھ ماہ میں حل کرنیکا حکم

پشاور۔پشاور ہائیکورٹ نے بی آرٹی کے باعث شہر میں نکاس آب کے ناقص سسٹم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی اے اور سی ای او ڈبلیو ایس ایس پی سمیت دیگر حکام کو پشاور شہر کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہر کے نکاسی آب کا نظام ڈیڑھ ماہ میں حل کرنے کا حکم دیا جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ پشاور کے لوگ اتنے برے سلوک کے مستحق نہیں جتنا بی ار ٹی کی موجودہ شکل میں کیاجارہا ہے۔

پشاور میں بارش کے بعد شہر کی سڑکوں پر پانی سیلاب کی طرح بہتا ہے کیا بی آر ٹی کا حتمی یہ نتیجہ عوام کو ملے گا ڈی جی پی ڈی اے عدالت کو بتائیں کہ بی آر ٹی کا منصوبہ کب مکمل ہوگا کیوں اس منصوبے میں اتنی تاخیر ہو رہی ہے کیا بی آر ٹی کے ڈیزائن کا مسئلہ تھا یا بغیر ڈیزائن کے منصوبہ شروع کیا گیا ہے پشاور ہائیکورٹ میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کیس کی سماعت جسٹس قیصر رشید اور جسٹس محمدغضنفرخان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے سیکرٹری بلدیات کو طلب کیا جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ شہر میں نکاسی آب کا کوئی انتظام نہیں ہے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔

سڑکوں پر پانی کھڑا ہوتا ہے نکاسی کا کوئی انتظام نہیں وزیر بلدیات خود پیش ہو جائے اس کیس کو تھوڑی دیر بعد سنیں گے کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈی جی پی ڈی اے عزیر خان، سی ای او ڈبلیو ایس ایس پی، چیف انجنیئر پی ڈی اے سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے جسٹس قیصر رشید نے ڈی جی پی ڈی اے سے استفسار کیا کہ ڈی جی صاحب بتائیں بی آر ٹی کا مسئلہ کب حل ہورہا ہے کیوں اس منصوبے کے مکمل ہونے میں اتنی تاخیر ہورہی ہے کیا اس کے ڈیزائن کا مسئلہ تھا یا بغیر ڈیزائن کے منصوبہ شروع کیا گیا جس پر ڈی جی پی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ میں نے تین دن پہلے چارج لیا ہے اس کو دیکھ رہے ہیں۔

جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ بارش کے بعد شہر کی سڑکوں پر پانی سیلاب کی طرح بہتا ہے افسوس کی بات ہے آپ لوگوں نے پہلے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی بارش میں پورا شہر تالاب کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے مفتی محمود فلائی اور، ریڈیو پاکستان اور اسمبلی کے سامنے پانی سیلاب کا منظر پیش کرتا ہے موٹر سائیکلیں پانی میں ڈوبی ہوتی ہیں کیا آپ لوگوں کو یہ نظر نہیں آتا جس پر چیف انجینئر پی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم ابھی نکاسی آب کیلئے نالہ بنارہے ہے اس سے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا یہ نالا سڑک کے کنارے بنائیں گے جس پر قیصر رشید نے کہا کہ کیا آپ کو پہلے پتہ نہیں تھا ۔

نکاسی آب کا کیا اب دوبارہ سڑکیں کھودیں گے بی آر ٹی روٹ پر پیدل چلنے والوں کے لئے کراسنگ نہ ہونے پر بھی عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ پیدل چلنے والے لوگ سڑک کس طرح کراس کریں گے کیا یہ لوگ ایک کلو میٹر پیدل چل کر سڑک کراس کریں گے جس پر چیف انجینئر پی ڈی اے کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی روڈ پر 31 سٹیشن ہیں اور ہرسٹیشن پر کراسنگ موجود ہے جبکہ 4 انڈر پاس سٹیشن ہیں جہاں پر بھی کراسنگ موجود ہے۔

ہرسٹیشن 800 میٹر کے فاصلے پر واقع ہوگا عدالت نے متعلقہ حکام کو عوام کیلئے روڈ کراسنگ بڑھانے کی بھی ہدایت کی عدالت نے ڈی جی پی ڈی اے سمیت دیگر حکام کو اج اسمبلی چوک سے حیات آباد تک دورہ کرنے کی ہدایت کی اور متعلقہ حکام کو شہر کے نکاسی آب کا مسلہ حل کرنے کیلئے ڈیڑھ ماہ تک کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 12 جون تک کیلئے ملتوی کر دی۔