55

ریاست مظلوموں کے ساتھ ہے یا ظالموں کے ؟

کوئٹہ ۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ حکومت اور ریاست کو یہ فیصلہ کرناہوگا کہ مظلوموں کے ساتھ ہیں یا ظالموں کے ساتھ؟جب تک دوغلی پالیسی کوترک نہیں کیاجاتا اس وقت تک دہشت گردی اور انتہاپسندی کی نظر ہونے والے افراد کو انصاف نہیں مل سکتا،دہشت گردی ،انتہاپسندی اور اس کے پیچھے کارفرما سوچ کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر فوری طرح عملدرآمد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

پاکستان پیپلزپارٹی دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف صف اول میں کھڑی ہیں ،سیاسی جماعتیں دہشتگردوں کی بجائے دہشتگردی سے متاثرہ افراد کومین سٹریم کریں ،ہزارہ بھائیوں پر جو مشکلات اور پریشانیاں گزری ہیں اس کااحساس ہے کیونکہ میں خود شہداء کا وارث ہوں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پہنچنے کے بعد ہزارگنجی بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرسابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر میر حاجی علی مدد جتک ،رکن صوبائی اسمبلی عبدالقادر نائل اور دیگر بھی موجود تھے ۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم بار بار آپ سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیلئے کوئٹہ آتے رہتے ہیں ہمیں پتہ ہے کہ آپ نے بہت سارا ظلم اور مشکلات دیکھے ہیں ویسے ہی میرے خاندان نے بھی بہت سارے مشکلات جھیلیں ہیں اس لئے میں سمجھتاہوں کہ ہماراد رد ایک ہی ہیں جس طریقے سے میرے نانا اور میرے دونوں ماموں کو شہید کئے گئے۔

اس کے بعد میری والدہ کو شہید کردیاگیا یہی نہیں بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ہزاروں کارکن بھی شہید ہوئے ہیں ہزارہ بھائیوں کا بھی کوئی ایسا خاندان شاید نہیں ہوگا جن کا کوئی پیارا انتہاپسندی ،دہشت گردی اور نفرت کی وجہ سے شہید نہ کردیاگیا ہو میں صرف دکھ کاہی اظہار کرسکتاہوں کہ اتنا عرصہ خون بہنے ،ظلم ہونے اور لاشیں گرنے کے باوجود بھی ہماری ریاست اور حکومت ایک فیصلہ نہیں کرسکے ہیں کہ وہ شہیدوں کے ساتھ ہیں یا پھر قاتلوں کے ساتھ؟جو کہ افسوسناک ہے ۔

ملک ،ریاست اورحکومت کو یہ فیصلہ کرناہوگا کہ وہ مظلوموں کے ساتھ ہیں یا قاتلوں کے ساتھ وہ بیک وقت دونوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ،ایسا بالکل بھی نہیں ہوسکتا کہ ایک دن آپ کا وزیر داخلہ متاثرین کھڑے ہوکر کہتاہیں کہ پاکستان کی تما م ترہمدری ان کے ساتھ ہیں لیکن دوسری جانب ایک ویڈیو موجود ہے جس میں وہ قاتلوں سے مخاطب ہوکر کہتاہے کہجب تک ان کی حکومت ہے ن پر کوئی ہاتھ نہیں اٹھا سکتا،بتایاجائے کہ کب تک یہ دوغلی پالیسی چلتی رہے گی ہم کب تک یہ دہشت گردی برداشت کرتے رہیں گے ہم کب تک اپنے شہیدوں کو دفن کرتے رہیں گے۔

اس ظلم کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ ہم سب کو کرناہے کوئی انتہاپسندی ،دہشت گردی اور ان کے سوچ کے خلاف تنہا نہیں لڑسکتا،ہمیں اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے کڑے فیصلے کرناہونگے تاکہ اس سرزمین کو دہشتگردانہ اور انتہاپسندانہ سوچ سے پاک کیاجاسکے ،آرمی پبلک سکول کے واقعہ کے بعد ملک بھر کی سیاسی جماعتوں ،سیکورٹی فورسز نے متفقہ طورپر نیشنل ایکشن پلان مرتب کیاجس کے تحت دہشتگردوں ،انتہاپسندوں اور اس سوچ کے حامل افراد کے خلاف سارے ملک کو لڑناچاہیے تھا افسوسناک امر یہ ہے کہ آج تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں کیاجاسکاہے جب بھی کالعدم تنظیموں اور انتہاپسندوں کے خلاف قومی اسمبلی اور دیگر فورمز پر بات کرتاہوں تو مجھے ملک دشمن قراردیاجاتاہے بتایاجائے کہ انصاف مانگنا ملک دشمنی ہے ؟

کیاکمزور اور مظلوم لوگوں کیلئے انصاف مانگناملک دشمنی ہیں ؟کیا ہم ملک دشمن ہیں ؟ یا پھر لوگ جو دہشت گردوں کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے مین سٹریم کرتے ہیں میں ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتاہوں کہ انہوں نے مین سٹریم کرناہے تو دہشتگردی سے متاثر کرنے والوں کو ہی مین سٹریم کریں وہ ہزارہ برادری کا مین سٹریمنگ کریں ان کی معیشت اور زندگی کا خیال رکھیں جب تک مقتولوں اور قاتلوں کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ اور اٹھنا بیٹھنا ہوگا ۔

تب تک مظلوموں کیلئے انصاف کا حصول ممکن نہیں میں آج آپ کے غم کو بانٹنے آیاہوں میں شہید کابیٹا ہونے کے ناطے آپ سے وعدہ کرتاہوں کہ میری تمام تر سیاسی جدوجہد اس مقصد کیلئے ہوگا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی اور اس کے پیچھے کارفرما دیگر عوامل اور ذہنیت کا خاتمہ کرکے اس سے چھٹکارا حاصل کیاجاسکے تاکہ عوام کو تحفظ کااحساس ہواور وہ پرامن زندگی گزارسکیں ۔میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ سب کو ہمت دیں یہ کوئٹہ ،بلوچستان اور پاکستان کیلئے کربلا برپا کیاگیاہے ،پاکستان پیپلزپارٹی ہر ظالم ،انتہاپسندی اور دہشت گردی سے ٹکرانے کیلئے تیار ہیں اور سب سے آگے میں خود ہوں گا ہم سب کو مل کر ان ظالموں کوناکام بناناہوگا ۔