32

ایل او سی پر بس سروس کے بعد دو طرفہ تجارت بھی بحال

چکوٹھی۔ تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے راولاکوٹ پونچھ بس سروس کے بعد دو طرفہ تجارت بھی دو ہفتے بعد بحال لائن آف کنٹرول تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے ستر مال بردار ٹرک آر پار پہنچ گئے ایک مرتبہ پھر آرپار ٹریڈ سینٹروں کی رونقیں بحال تاجروں سمیت تجارت کے ساتھ منسلک سینکڑوں افراد کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے جبکہ دوسری طرف بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کو ملانے والے چکوٹھی اوڑی امن برج کی عدم مرمتی کے باعث چالیسویں روز بھی سرینگر مظفرآباد تجارت معطل رہی۔

تفصیلات کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے باعث دو اپریل کے روز معطل ہونے والی راولاکوٹ ،پونچھ آرپار تجارت منگل کے روز بحال ہو گئی جس کے بعد آزاد کشمیر سے 35مال بردار ٹرک مقبوضہ جموں و کشمیر گئے اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے بھی35ٹرک آزاد کشمیر آگئے تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے دو طرفہ تجارت بدھ،جمعرات اور جمعہ کے روز بھی بغیر وقعہ کے جاری رہے گی ۔

دریں اثناء آٹھ مارچ کے روز سے لائن آف کنٹرول کو ملانے والے امن برج کے جزوی طور پر ٹرکوں کا لوڈ برداشت نہ کر سکنے کے باعث ٹوٹنے کیوجہ سے چالیس روز بعد بھی پل کی مرمتی مکمل نہیں ہو پائی جس کے باعث سرینگر مظفرآباد تجارت اور بس سروس بدستور معطل ہے گذشتہ روز سرینگر سے تعلق رکھنے والے ایل او سی تاجروں کے ایک گروپ نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا کی انتظامیہ اور ٹریڈ حکام کے ساتھ لائن آف کنٹرول کو ملانے والے امن برج کا دورہ بھی کیا۔

اس دوران تاجروں نے حکام سے جلد از جلد پل کی مرمتی کا مطالبہ کیاتاجروں کے مطابق حکام نے انھیں یقین دہانی کروائی ہے کہ امن برج کی مرمتی چند دن میں مکمل ہو جائے گی آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایل او سی تاجروں سردار قضیم ،مرزا شکیل ،خواجہ منظور ،اعجاز میراور دیگر نے تیتری نوٹ چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے دو ہفتے بعد بس اور ٹرک سروس کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرپار تجارت اور بس سروس امن کی علامت ہے تجارت سے ہزاروں افراد کاروزگار منسلک ہے۔

تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کے بعد اب سرینگر مظفرآباد تجارت کی بحالی فوری طور پر ضروری ہے تاجروں کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کو ملانے والے امن برج کی مرمتی اتنا بڑا مسئلہ نہیں اگر حکام چاہیے تو باقی کی مرمتی چند گھنٹوں میں کر کے سرینگر مظفرآباد بس اور ٹرک سروس بحال کی جا سکتی ہے حکومت پاکستان بالخصوص دفتر خارجہ پاکستان پچاس روز سے سرینگر مظفرآباد بس اور چالیس روز سے سرینگر مظفرآباد ٹرک سروس کا معاملہ فوری طور پر اٹھائے اور اسے بحال کر نے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔