پیساڈینا، کیلیفورنیا: آج سیارہ مریخ سرخ مٹی کا ایک خشک بیاباں صحرا لگتا ہے لیکن جب یہ سیارہ نوعمر تھا تو اس پر پانی کی وافر مقدار تھی ۔ ماہرین نے کہا کہ اس کی سطح اور زمین کے نیچے پانی کی بھرپور مقدار موجود تھی اور آج بھی اس کے آثار موجود ہیں۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے ماہر ڈاکٹر فرانسیسکو سالیس نے کہا کہ پہلے مریخ پر پانی تھا لیکن دھیرے دھیرے وہ اندرونی سطح میں جذب ہوگیا اور زیرمریخ پانی کے بڑے بڑے تالاب بن گئے تھے۔ ’ ہم نے اپنے مطالعے میں مریخ پر پانی کے آثار کا سراغ لگایا ہے لیکن اس کی مقدار اور کردار پربحث کی جاسکتی ہے۔ اس لحاظ سے ہم نے مریخ پر سطح کے نیچے پانی کی سب سے پہلا ارضیاتی ثبوت فراہم کیا ہے۔‘
ماہرین نے اس کے لیے بہت سے مریخی جہازوں کا ڈیٹا لیا ہے۔ انہوں نے ای ایس اے کے تیارکردہ مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ کے کیمرے، اور ناسا آربٹر پر نصب ہائی رائز کیمرے کی تصاویر کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے مریخ پر بنے دو درجن سے زائد گڑھوں کو بطورِ خاص مطالعہ کیا۔
ان گڑھوں کے اندر کے فرش کا بغور جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اندر کچھ خدوخال اور اشکال بنی ہیں جو پانی کے بہاؤ سے وجو میں آئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں پانی کی بڑی مقدار موجود تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی گئی۔
ماہرین نے مریخی خدوخال کا موازنہ دریائی راستوں اور سمندری مقامات سے کیا ہے ۔ اندازہ ہے کہ اب سے تین سے چار ارب سال قبل پانی کا یہ بھرپور نظام موجود تھا اور جھیلیں باہم ملی ہوئی تھیں۔ اس بنا پر ماہرین متفق ہیں کہ مریخ پر کبھی بھرپور پانی موجود تھا۔
لیکن اس دریافت کا فائدہ کیا ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ پانی حیات کے لیے بہت ضروری ہے اور اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ شاید مریخ پر زندگی موجود تھی خواہ وہ کسی خردنامئے کی صورت میں ہی موجود رہی تھی اور شاید اب بھی اس کے آثار موجود ہوں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین نے مریخی گڑھوں میں سے ایسی کچھ معدنیات کے آثار بھی دریافت کئے ہیں جو زمین پر زندگی کے ظہور سے وابستہ رہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مریخ پر کبھی زندگی اپنی حالت میں موجود تھی۔