40

تین ماہ میں زیرالتواء فوجداری اپیلیں نمٹا دیں گے‘ چیف جسٹس

اسلام آباد۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دوسے تین ماہ میں تمام زیرالتوافوجداری اپیلیں نمٹادیں گے،قتل کے مقدمات نمٹانے میں پہلے 15 سے 18 سال لگتے تھے، اللہ کاشکرہے اب وقت کم ہو کر4سے5سال تک آگیا، آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیں گے، جس سے فاصلہ کم ہوتا جا رہا ہے اور جلد زیر التوا مقدمات کی شرح صفر ہوجائے گی۔

پیر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فوجداری مقدمات سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔پہلا فوجداری مقدمہ گجرات کے رہائشی ڈاکٹر شمس الرحمن پر 2010 میں اہلیہ کو قتل کرنے کے الزام سے متعلق تھا جبکہ دوسرا فوجداری مقدمہ خاوند کی جانب سے اہلیہ کی قابل اعتراض تصویر انٹرنیٹ پر شیئر کرنے سے متعلق تھا۔بینچ نے شمس الرحمن کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت کی اور عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی رہائی کے خلاف دائر اپیل مسترد کر دی۔

عدالت نے کہا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی تاخیر کی گئی اور اس لیے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو رہا کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کے بینچ نے دوسرے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہلیہ کی جانب سے خاوند کی ضمانت کی منسوخی کے لیے دائر درخواست بھی خارج کردی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تصویر میں ملزم خود بھی موجود ہے اپنی فحش تصویر کوئی خود شیئر نہیں کرتا، درخواست گزار اور ملزم کے درمیان کاروباری تنازعات چل رہے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ہم اپریل 2018 کی اپیلوں کی سماعت کررہے ہیں آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 تک کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیا جائے گا، جس سے فاصلہ کم ہوتا جا رہا ہے اور جلد زیر التوا مقدمات کی شرح صفر ہوجائے گی۔