87

مِرگی کے مریضوں کے لیے دماغی پیس میکر ایجاد

کیلیفورنیا: مرگی کے دوروں اور پارکنسن کے مرض میں ہاتھ پاؤں لرزنے کی وجہ دماغ کے اندر غیرمعمولی برقی سرگرمی ہوتی ہے جسے کسی بیرونی برقی سرگرمی سے کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی بنا پر ایک انقلابی آلہ بنایا گیا ہے جسے دماغ کا پیس میکر کہا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ، برکلے کے انجینیئروں نے وینڈ نامی دماغی پیس میکر بنایا ہے جو مسلسل دماغی برقی سرگرمیوں کو نوٹ کرتا رہتا ہے اور کسی بھی گڑبڑ کی صورت میں مرگی اور پارکنسن جیسے امراض میں بجلی کے ہلکے جھماکے خارج کرکے اس کیفیت کو ختم کرسکتا ہے۔ یوں ایک ہی وقت یہ دماغ کا جائزہ لیتا ہے اور دماغی کیفیت کو دیکھ کر اس کی بگڑتی ہوئی حالت کو بہتر کرتا ہے۔

اس طرح رعشہ ، جسمانی جھٹکوں، مرگی اور اس طرح کی دیگر کیفیات کو برقی سگنلز کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل اتنا آسان نہیں کیونکہ مرگی یا جھٹکوں کے دماغی سگنل انتہائی کمزور اور نحیف ہوتے ہیں جنہیں سمجھنا ایک چیلنج ہے ۔ دوسری جانب انہیں روکنے کے لیے جوابی سگنل کی شدت اور کیفیت کے لیے آلے کو ٹیون کرنا اس سے بھی مشکل کام ہوتا ہے۔

وینڈ کا پورا نام ’وائرلیس آرٹفکیٹ فری نیوروماڈیولیشن ڈیوائس‘ ہے کو ایک جانب خودکار بھی ہے اور بے تار بھی ۔ ایک مرتبہ مرگی اور کپکپاہٹ کے آثار جاننے کے بعد یہ اپنے معیارات خود سیٹ کرتا ہے اور غیراضطراری حرکات کو روکنے کے سگنل دیتا ہے۔ یہ سارا کام حقیقی وقت میں ہوتا رہتا ہے۔ وینڈ دماغ کے 128 مقامات کی برقی سرگرمی نوٹ کرتا ہے اور اسے کامیابی سے بندروں پر آزمایا گیا ہے۔ آلے کا کام کرنے کا طریقہ عین ای ای جی کی طرح ہے۔

واضح رہے کہ اس طرح کے مسائل کا علاج بہت مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے ۔ اسے بنانے والے ماہر رِکی میولر کے مطابق یہ مریض کے دماغی سگنل ریکارڈ کرتا ہے اور اپنے سگنل بھیج کر دماغ سے اٹھنے والے مضر سگنلوں کو زائل کردیتا ہے۔ اس کی تفصیلات نیچر بایومیڈیکل انجنیئرنگ میں شائع ہوئی ہے۔

اگلے مرحلے میں اس آلے سے پارکنسن اور دیگر امراض کی شناخت اور علاج میں بھی مدد ملے گی۔