کیلیفورنیا: دنیا میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی بہت بڑی تعداد آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کا اب تک انکار کرتی رہی ہے لیکن اسی تناظر میں ناسا نے یہ خبر دی ہے کہ برفیلے سمندر قطب شمالی (آرکٹک اوشن) کی مستقل برف کی نصف مقدار نہ صرف گھل کر ختم ہوچکی ہے بلکہ بچ جانے والی برفانی چادر بھی تیزی سے پتلی ہوتی جارہی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ’’ناسا‘‘ کے ماہرین نے سٹیلائٹ ڈیٹا اور سونار کے ذریعے طویل عرصے تک آرکٹک کی برف کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ زیرِآب سونار کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ اب یہاں جو برف ہے اس کی 70 فیصد مقدار موسمیاتی برف ہے جو کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہے جبکہ موٹی اور مستقل برف یعنی ’’پرما فراسٹ‘‘ کی بڑی مقدار تیزی سے گھل کر ختم ہوچکی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ موسم سرما میں برسنے اور جمع ہونے والی برف خواہ کتنی ہی تیز کیوں نہ ہو، وہ پرانی اور مستقل برف کی جگہ نہیں لے سکتی کیونکہ پرما فراسٹ غیرمعمولی اہمیت رکھتی ہے۔ اب یہ بچی کچھی پتلی برف تیز ہواؤں اور موسم زدگی سے بہ آسانی تتربتر ہوجائے گی۔ موسمِ گرما میں اس کا پگھلاؤ بڑھ جائے گا، پھر یہ صورتحال سمندروں کے گرم ہونے سے مزید ابتر ہونے لگے گی۔
جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے ماہر ڈاکٹر رون کووک نے بتایا کہ پورے آرکٹک میں مستقل برف کے بڑھنے، پگھلنے اور شکل بدلنے کا انحصار موسمی برفباری پر رہ گیا ہے تاہم پورے سمندر کی برف کی حالت ایسی نہیں بلکہ پگھلاؤ کے ہر موسمِ گرما کے ساتھ ساتھ اس کی کیفیت بدل رہی ہے۔ یہ کیفیت انٹارکٹیکا میں تیرتے برفیلے ٹکڑوں میں زیادہ دکھائی دیتی ہے۔
ناسا کے ماہرین نے کہا ہے کہ 1958 سے اب تک آرکٹک برف کی موٹائی دو تہائی کم ہوچکی ہے جس میں قدیم برف کا 20 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ پگھل کر ختم ہوچکا ہے۔