119

قومی اسمبلی اجلاس ‘منی بجٹ عوام اورکسان دشمن قرار

اسلام آباد۔قومی اسمبلی میں منی بجٹ (فنانس ترمیمی )بل پر عام بحث مسلسل7ویں روز بھی جاری رہی۔اپوزیشن جماعتوں نے منی بجٹ کو عوام اورکسان دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس اور بجلی مہنگی ہونے سے زراعت میں فی ایکٹر12ہزار ان پٹ بڑھ جائے گی،بجٹ میں غریب اور متوسطہ طبقے پر مزید بوجھ ڈالا گیا،حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے اپنے منشور کے 6بنیادی نکات سے یوٹرن لے لیا ۔

لوٹا کریسی کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے ، قوم سے چندہ نہ مانگنے کی بجائے ملک میں یومیہ 2ارب روپے کی کرپشن کا واویلا کرنے والے اس کر پشن کو روکیں اور اس سے ڈیم بنائیں، دیکھنے میں تو یہ ٹی پی آئی کی حکومت ہے مگر اس میں روح مشرف کی ہے،بجٹ میں مظلوم کسان کو نہیں بلکہ ٹیکس چوروں کو ریلیف دیاگیا،1کروڑ نوکریاں دینے کا کہنے والی حکومت نے آتے ہی اداروں سے ملازمین نکالنا شروع کر دئیے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں کرپشن کو تالا لگا دیا،عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات دیں، عوام نے کے پی کے میں دوبارہ منتخب کیا، جیسے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت آگے بڑھے گی اپوزیشن کی ٹانگیں کانپیں گئیں، پانچ سال بعد بھی ہم اس سے زیادہ اکثریت سے جیتیں گے،حکومت نے کسی ادارے سے ملازمین کو نہیں نکالا، جہانگیر ترین کو خیبر پختونخوا میں کوئی ایک ٹھیکہ دیا گیا ہو ثابت کر دیں تو میں جرمانہ دینے کو تیار ہوں۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں منی بجٹ (فنانس ترمیمی )بل پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے تبدیلی کے بڑے وعدے کئے ہیں اسد عمر جیسے شخص سے ہماری بڑی توقعات تھیں لیکن انہوں نے روایتی بجٹ ہی دیا۔

جو وعدے یہ کرتے رہے اس کا تضاد پالیسی میں نظر آرہا ہے جس ڈائریکشنل چینجز کی بات کی جارہی تھی وہ کہاں ہے اپوزیشن لیڈر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنایا جارہا۔ ہم نے اچھی پارلیمانی روایات رکھیں۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہم فرسٹ کلاس میں سفر نہیں کریں گے میں بھی وزیر خارجہ رہی ہوں ہم بھی بزنس اور اکانومی کلاس میں سفر کرتے تھے لیکن ڈھنڈورا نہیں پیٹتے تھے۔

پی ایس ڈی پی کا چار ٹریلین کا تھرو فارورڈ ہے ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی کہانیاں سنائی جارہی ہیں حکومت نے کہیں بجٹ میں نئی بات نہیں کی یہ بجٹ روایتی سوچ اور طریقہ کار کی ہی عکاسی کرتا ہے۔ آپ لوگوں سے جھوٹ بول رہے ہیں بجلی‘ گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھائی گئیں اور کہا کہ غریب کا تحفظ کیا جارہا ہے۔جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسد محمود نے کہا کہ ہمارا 31فیصد ترقیاتی بجٹ ختم کر دیا گیا ہے حکومت کا منشور تھا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کو کم کریں گے ۔

بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کے بم گرائے گئے ، مہنگائی کے نتیجے میں لوگوں کے دلوں میں جو لاوا پک رہا ہے اگر یہ پھٹ پڑا تو شاید پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) مل کر اس لاوے کو نہ روک سکیں ،مراد سعید نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھتے وقت کہا تھا کہ نواز شریف حکومت یومیہ دوارب کرپشن کر رہی ہے اور ملک سے سالانہ 10ارب ڈالر باہر جا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ قوم سے چندہ نہ مانگا جائے بلکہ کر پشن کے دو ارب یومیہ سے ڈیم کی تعمیر کی جائے ۔

حکومتی پارٹی نے جو دعوے مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی اور ہمارے خلاف کئے تھے کوئی ایک رکن اٹھ کر اپوزیشن سے معافی مانگے کہ جو الزامات لگائے گئے تھے وہ بے بنیاد تھے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے خالد مگسی نے کہا کہ بلوچستان کو اپنے حصے کا پانی نہیں مل رہا، پنجاب اور سندھ پانی کے معاملے پر لڑتے ہیں دو یا تینوں کی لڑائی میں روندے ہم جاتے ہیں۔ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ منی بجٹ بادی النظر میں متوازن بجٹ ہے۔

بطور اتحادی جماعت ہم حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کے ساتھ ساتھ خامیوں کی نشاندہی کریں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت بینک ٹرانزکشن پر 0.6فیصد ٹیکس واپس لے، نان فائلرز کے اوپر جائیداد اور گاڑیاں خریدنے پر پابندی برقرار رکھی جائے۔ایم ایم اے کے رکن ہاشم خان نے کہا کہ بلوچستان کی ترقیاتی سکیموں پر منی بجٹ میں 60فیصد کٹوتی کی گئی ہے، اس کو واپس لیا جائے جبکہ بلوچستان کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز کا اجراء کیا جائے تا کہ بلوچستان کی محرومیوں کو ختم کیا جا سکے۔

مسلم لیگ (ن)کے ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ مراد سعید تحریک انصاف کے آئن سٹائن ہیں، انہوں نے ایک دن میں تین پرچے پاس کئے ہیں، پانچ سال قبل کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت مسلط ہوئی، کے پی کے میں ڈیفیکٹو وزیر اعلیٰ جہانگیر ترین تھے جنہیں تمام ٹھیکے دیئے گئے جس کے ثبوت کے پی کے کے دفاتر میں موجود فائلیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صوبائی وزیر نے بولنے کی ہمت کی مگر اسے جیل جانا پڑگیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان لاہور اور راولپنڈی کی میٹرو پر تنقید کرتے تھے مگر انہوں نے پشاور میٹرو کا منصوبہ شروع کر کے ایک بار پھر یوٹرن لیا، انہوں نے کہا کہ لاہور میٹرو کی فی کلو میٹر لاگت 1.1ارب روپے ہے جبکہ پشاور میٹرو کی فی کلو میٹر لاگت 2.2ہے جو 100فیصد زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ٹیچرز گزشتہ 20دنوں سے اسلام آباد میں سرپا احتجاج ہیں، وہ 15ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

179آئی ٹی لیز کے پی کے میں بند پڑی ہیں،اساتذہ 20دن بنی گالا احتجاج کرتے رہے مگر کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔اب وہی اساتذہ پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج ہیں ،انکے پاس وہاں نہ ٹینٹ ہے اور نہ کوئی دوسری سہولت۔اساٹذہ کو این او سی نہیں دیا جا رہا کیونکہ وہ تحریک انصاف کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ عباد اللہ نے بجٹ پر بات ہی نہیں کی۔

اگر ہمیں بات نہیں کرنے دیں گے تو آپ کو بھی بات نہیں کرنے دیں گے، یہ لوگ اپنے کرتوتوں پر بھی نظر ڈالیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ اس اسمبلی میں جھوٹ بولنے پر کوئی سزا ہے کہ نہیں، عباداللہ نے سب جھوٹ بولا، کوئی ایک ٹھیکہ ثابت کر دیں کہ جہانگیر ترین نے لیا ہو تو میں جرمانہ دینے کو تیار ہوں، وہ شخص جو یہاں موجود نہیں ، اس پر الزام لگانا غلط ہے، جھوٹ کا صلہ ان کو الیکشن میں مل گیا اب پھر جھوٹ بول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور ملازمین کو نہیں نکالا گیا، کسی آئی ٹی ٹیچر کو نہیں نکالا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کزن کو ڈبلیو آر ایچ کا چیئرمین بنایا گیا، میں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ کوئی مراعات نہیں لیتے وہ صرف بورڈ کا حصہ ہیں، بورڈ کا مقصد صرف پالیسی دینا ہوتا ہے وہ اپنے خرچے پر امریکہ سے آتے ہیں۔کے پی کے میں کرپشن پر تالا لگایا، عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات دیں، عوام نے کے پی کے میں دوبارہ منتخب کیا، جیسے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت آگے بڑھے گی۔

ان کی ٹانگیں کانپیں گئیں، پانچ سال بعد بھی ہم اس سے زیادہ اکثریت سے جیتیں گے۔تحریک انصاف کی رکن زرتاج گل نے کہا کہ ہم نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی بجٹ پیش کیا، حکومت نے گاڑیوں اور بھینسوں کی نیلامی کیلئے جو اشتہارات دیئے ان پر شہباز شریف کی کوئی تصویر نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ منی بجٹ آئی ایم ایف سے نجات دلانے کیلئے لائے ہیں، ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس جا سکتے تھے۔پیپلز پارٹی کے رکن رمیش لال نے کہا کہ میری ایوان سے درخواست ہے کہ ڈکٹیٹر کی پیداوار منتخب حکومت پر بھی پابندی کیلئے قانون سازی کی جائے گی۔

نیا پاکستان ڈکٹیٹر کی پیداوار ہے، میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے پرانے پاکستان کو سلامت رکھے، ایوان میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ لوٹا کریسی ختم ہو جائے، لوٹا کریسی ختم ہو گی تو ملک ترقی کرے گا، یہ زلفی بخاری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے۔ تحریک انصاف کے شکور شاہ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار بھٹو شہید نے ہمیشہ لیاری کو پیرس بنانے کی بات کی مگر صوبائی حکومت نے دس سال اس کو نظر انداز کیا، آج لیاری کی گلیوں میں گٹر کا پانی ابل رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن)کے راؤ اجمل نے کہا کہ ملک میں 64فیصد آبادی کا ذریعہ معاشی زراعت ہے مگر منی بجٹ میں زراعت کو یکسر نظر انداز کیا گیا، میرے قائد نواز شریف نے کسان کو یوریا 18سو سے کم کر کے 11سو اور ڈی اے پی 55سو سے کم کر کے 24سو روپے میں فراہم کی مگر موجودہ حکومتی اقدامات سے آج یوریا 16سو روپے اور ڈی اے پی 36سو روپے میں مل رہی ہے، گیس اور بجلی کی قیمت بڑھانے سے کسان کی فی ایکڑ ان پٹ 12ہزار روپے بڑھ گئی۔

رکن صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ اسد عمر نے منی بجٹ سے غریب عوام کے سینے پر بھاری پتھر رکھ دیا جن سے ان کی سانس بند ہو رہی ہے۔ بی این پی مینگل کے آغا حسن بلوچ نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا، بلوچستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے مگر بلوچستان کی عوام کو نظر انداز کیا گیا، سی پیک میں بلوچستان کو اولین ترجیح دی جائے، بلوچستان کی ستر سالہ محرومی کو ختم کرنے کیلئے خصوصی پیکج لایا جائے۔

رکن احمد حسن نے کہا کہ تجویز دیتا ہوں کہ بجٹ سے پہلے ایک پری بجٹ سیشن ہونا چاہیے تا کہ اس پر بحث ہو سکے، موجودہ بجٹ سے محسوس ہوتا ہے کہ اس میں محروم طبقے کا خیال رکھا گیا ہے،25سال اور ایک ماہ کی حکومت کا موازنہ کیا جا رہا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پچیس سال اور ایک ماہ کا مقابلہ کیا جائے، غیر ترقیاتی بجٹ میں کٹ لگائے جاتے ہیں اور اس میں لوٹ مار بھی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہم منصوبوں کے حوالے سے ایک نیشنل پالیسی بنائی جائے مسل۔م لیگ (ن)کے ڈاکٹر نثار چیمہ نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے کیلئے جن وزراء کا انتخاب کیا گیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ نیا پاکستان کس طرح کا ہو گا، دیکھنے میں تو یہ ٹی پی آئی ہے لیکن اس میں روح مشرف کی ہے، موجودہ بجٹ میں کسی مظلوم کسان کو ریلیف نہیں دیا گیا،اگر ریلیف دیا ہے تو وہ ٹیکس چوروں کو دیا ہے، ابھی تک اپنے کسی دعوے پر عمل نہیں کر سکے ۔ تحریک انصاف کے راجہ خرم نواز نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بجٹ جلدی میں پیش کیا تھا اس میں پاکستان کی عوام کو کیا سہولت دی تھی؟ من پسند لوگوں کو تعینات نہ کیا جاتا تو ملک کے اداروں کا یہ حال نہ ہوتا۔