55

اے این پی کی تمام تنظیمیں تحصیل ٗ انٹرا پارٹی الیکشن کا اعلان

پشاور۔ عوامی نیشنل پارٹی کی تمام تنظیمیں تحلیل کر کے نئے انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ،اس بات کا فیصلہ اے این پی کی مرکزی کونسل کے آخری اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت پارٹی قائد اسفندیار ولی خان نے کی ۔

اجلاس میں ملک بھر سے مندوبین نے شرکت کی اور انٹرا پارٹی الیکشن سمیت ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث کی گئی ، اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے انٹراپارٹی الیکشن کیلئے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے میاں افتخار حسین کو الیکشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کر دیا ،ملک کی سیاسی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم متنازعہ منصوبہ ہے اور اسے بار بار چھیڑ کر قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، ہم آرٹیکل6کی پراوہ کئے بغیر اس کی مخالفت کرتے رہیں گے اور کالاباغ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باز گشت سنائی دے رہی ہے جس کی ہم بھرپور مخالفت کریں گے ۔

صوبوں کا حصہ کم کرنے سے مسائل جنم لیں گے ، اے این پی نے بڑی جدوجہد کے بعد صوبائی خود مختاری حاصل کی ہے،ضمنی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے الیکشن کمیشن بے اختیار ہے اور اب وہ قابل اعتبار بھی نہیں رہا الیکشن کمیشن کے اختیارات کوئی اور استعمال کر رہا ہے اور ضمنی الیکشن میں بھی من پسند نتائج کر دیئے جائیں گے تاہم اے این پی مخالفین کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑے گی۔

اسفندیار ولی خان نے دھاندلی کی تحقیقات فرانزک رپورٹس کی روشنی میں کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمیں ایسے شخص کو لگایا گیا ہے جو خود کرپشن میں نیب کو مطلوب ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں مقیم افغان باشندوں کو شہریت دینے کی بات ہوئی لیکن کپتان نے اس پر بھی یوٹرن لے لیا شاید انہوں نے اپنے سلیکٹرز سے پوچھے بنا یہ بیان دیا تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جن افغانیوں کو جہاد کے نام پر قتل کریا گیا آج انہی افغانیوں کی تیسری نسل زیر عتاب ہے اور یہ ملک انہیں اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی،انہوں نے کہا کہ اپنے مقاصد کیلئے جن لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی ان کی اولاد کو شہریت بھی دی جائے ،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اعتدال پسندوں کو دیوار سے لگانے کے نتائج خطرناک ہونگے۔

نئے پاکستان کی کارکردگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانوی شہری کو کابینہ میں شامل کر کے تبدیلی کی واضح بنیاد رکھ دی گئی ہے جبکہ اس کی بہن کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن بنا دیا گیا ہے،گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے غریب آدمی کو اذیت سے دوچار کر دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں عدل کے پیمانے سمجھ سے بالاتر ہیں ، نواز شریف تاحیات نااہل ہوئے تو ان پر ہر طرح کی پابندیا لگائی گئیں جبکہ جہانگیر ترین تاحیات نااہلی کے باوجود سرکاری اجلاسوں میں شریک ہیں۔