دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی سبزیوں میں آلو سرِفہرست ہے لیکن حالیہ دور میں ’آلو خوری‘ سے وابستہ موٹاپے کے تصور کی وجہ سے لوگ نوڈلز، سیریلز اور دیگر کھانوں کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم غذائیت کے لحاظ سے آلو اب بھی بہترین ذریعہ ہیں۔
بھاپ سے گلائے گئے 100 گرام آلوؤں میں چکنائی، سوڈیم، کولیسٹرول اور گلوٹِن نہیں پایا جاتا جب کہ اتنی مقدار کے آلوؤں سے وٹامن سی کی روزانہ نصف ضرورت پوری ہوجاتی ہیں۔
آلو میں کیلے سے زیادہ پوٹاشیئم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی 6، فائبر، میگنیشیم اور جسم کےلیے ضروری اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔
اگرچہ آلو میں نشاستہ ہوتا ہے لیکن یہ خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھتا ہے، ہاضمہ بہتر کرتا ہے اور غذائی اجزاء کو معدے میں جذب کرکے شکم سیری (پیٹ بھرنے) کا احساس دیتا ہے، بدن کی سوزش اور جلن کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خون کی روانی کو بہتر بنانے میں آلو اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
آلو میں موجود کاربوہائیڈریٹس بہت دیر تک جسم کو توانائی فراہم کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ پیچیدہ نوعیت کے کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں جنہیں توڑ کر گلوکوز میں بدلنے اور توانائی حاصل کرنے کا عمل خاصی دیر تک جاری رہتا ہے۔
اسی لیے ڈائٹنگ کے نام پر آلوؤں کو اپنی غذا سے نکال باہر کرنا کسی بھی صورت دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔