113

میڈیکل کالج کولاشوں کی ضرورت سے آزاد کرانے والی ڈیجیٹل لاش تیار

پیرس: میڈیکل کالجوں میں تجربات اور سرجری سیکھنے کے لیے لاشوں کے عطیات کی ہمیشہ سے ہی کمی رہی ہے۔ اب اس کمی کو دور کرنے کے لیے یونیورسٹی آف ماؤنٹ پیلیئر، فرانس کے ماہرین نے تھری ڈی اسکینرز کی مدد سے ایک ’مجازی لاش‘ ورچول کیڈے ور تیار کی ہے۔

اس ڈجیٹل لاش کوچیرپھاڑ کرکے باربار دیکھا جاسکتا ہے اور نوآموز ڈاکٹرمجازی نشتر (اسکیلپل) سے جسم کی جراحی کا تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔ اسے بنانے کی ضرورت یوں پیش آئی کہ پوری دنیا میں جراحی کے لیے لاشوں کے عطیات کی شدید کمی ہے اوریوں نئے ڈاکٹر سرجری اور تجربات سے عاری ہیں اور بعض میڈیکل کالجوں میں ایک بھی لاش موجود نہیں اوردنیا کے بعض ممالک ایسے بھی ہیں جہاں لاشوں کی بے حرمتی کی وجہ سے ان کی چیرپھاڑکی اجازت نہیں دی جاتی۔

اس نظام کو یونیورسٹی آف ماؤنٹ پیلیئر کے ڈاکٹر گیلام کیپٹیئراوران کے ساتھیوں نے تیارکیا ہے۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے گردن اورپیڑو (پیلوس) کے مقامات پرمجازی سرجری کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم بے حد پیچیدہ ہے اورپورے جسم کا ڈائی سیکشن سسٹم بنانے میں کئی مشکلات حائل ہے

اس کی تیاری میں ڈاکٹر گیلام اوران کے معاونین نے اصل لاش کی جراحی کی ہے اور اس کی پرت درپرت اتارکراسے جدید اسکینرسے کمپیوٹرمیں محفوظ کیا ہے۔ اب مجازی نشترکے ساتھ اسے محسوس کرتے ہوئے سرجری کی جاسکتی ہے تاہم یہ ڈاکٹروں اورطالبعلموں کو سو فیصد درست معلومات فراہم کرتی ہیں اوروہ اس پر خاطر خواہ تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔

اگلے مرحلے میں پورے جسم کے حصوں کا تھری ڈی ڈیٹا بیس بنایا جائے گا اور کسی آپریشن سے قبل بھی اس پر پریکٹس کی جاسکے گی۔