واشنگٹن: ناسا کے سائنس دانوں نے خلا میں انسانی نسل کی افزائش سے متعلق ممکنات کا مطالعہ کرنے کےلیے انسانی اسپرم کے نمونے خلا میں بھیج دیئے ہیں۔
ناسا کے سائنس دانوں نے اُن سوالوں کے جوابات ڈھونڈنا شروع کردیئے ہیں جو اب سے قبل زیر بحث نہیں لائے جاتے تھے: کیا خلا میں انسانی نسل کی افزائش ہوسکتی ہے؟ اور انسانی اسپرم خلا کے بے وزن ماحول (مائیکرو گریویٹی) میں کس طرح کا برتاؤ کرے گا؟ یہ وہ سوالات تھے جن کی تلاش میں ناسا نے انسانی اسپرم کو خلاء میں بھیجا ہے۔
ناسا نے اس مشن کو مائیکرو-11 کا نام دیا ہے جس کے تحت انسانی نطفوں کو خلا میں موجود انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجا گیا جہاں خلا نورد ان نطفوں کی خلا میں آزادانہ اور تیز رفتار حرکت کا مطالعہ کریں گے جو مادہ بیضے (انڈے) سے ملنے اور اسے بارور کرنے کےلیے ضروری ہوتی ہے۔ اس کے بعد خلا نورد ان نطفوں کو دوبارہ سے منجمد کر کے زمین پر بھیج دیں گے جہاں سائنس دان جدید افزائشی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ان نطفوں سے بارور بیضے (زائیگوٹ) بننے اور باروری (فرٹیلائزیشن) کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔
ناسا کا خلا میں اسپرم کا مطالعہ پہلی مرتبہ گزشتہ برس کیا گیا تھا جب ایک چوہے کے نطفوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں 9 ماہ تک رکھا گیا تھا اور زمین پر واپس آنے کے بعد یہ نطفے، بیضوں کو بارور ہونے میں بھی کامیاب ہوگئے تھے۔
اب تک خلا میں ریڑھ کی ہڈی والے مختلف جانوروں اور سمندر میں رہنے والے غیر فقاری جانوروں کے نطفوں کا مطالعہ کیا جاچکا ہے جبکہ انہیں بارور بیضوں میں تبدیل ہوتے ہوئے بھی دیکھا جاچکا ہے۔ تاہم انسانی نطفے سے متعلق ہماری معلومات اور ہم نہیں جانتے کہ خلا میں انسانی اسپرم کس قسم کا برتاؤ کریں گے۔ مائیکرو-11 کا مقصد یہی جاننا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے خلا میں انسانی آبادی کے قیام کا خواب حقیقت میں بدلنے کے قریب آتا چلا جا رہا ہے ویسے ویسے انسانی آبادی کی ضروریات اور انسان کی فطری تسکین کے حوالے سے تحقیق ضروری ہوتی جا رہی ہے۔
چنانچہ خلا میں انسانی نسل کی افزائش کےلیے اسپرم کے برتاؤ کا مطالعہ ناگزیر ہوگیا ہے اور اسی گتھی کو سلجھانے کےلیے ناسا نے خلا میں انسانی نطفوں کو بھیجا ہے۔