249

خواتین کے دماغ سکڑنے کا انکشاف

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مانع حمل ادویہ خواتین کے دماغ کو سکیڑ کر اس کی ساخت اور کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے 90 خواتین کے دماغوں کے اسکین کا بغور مطالعہ کیا اور دیکھا کہ مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے دماغ کے دو اہم حصوں کی جسامت سکڑ گئی تھی۔ یہ دونوں حصے کارٹیکس کے اوپری اور اندرونی حصے ہیں جو جذبات، قوت فیصلہ اور مسرت کے لمحات میں لطف اندوزی کے افعال سرانجام دیتے ہیں۔ ان حصوں کی کمزوری ڈپریشن کا باعث بنتی ہے اور خواتین خوشگوار احساسات سے عاری ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
محققین نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ کھائی جانے والی مانع حمل ادویہ سے کچھ خواتین میں منفی خیالات ابھرنے لگتے ہیں جو ان کے روزمرہ کاموں کی انجام دہی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ اسی طرح ملازمت پیشہ خواتین کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں خواتین کی کم تعداد کو شامل کیا گیا تھا لیکن ماہرین امراض خواتین کا بھی کہنا ہے کہ کلینیکل پریکٹس کے دوران مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے جذبات میں تیزی سے تبدیلیوں کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔
اس سے پہلے 2010 میں آسٹریلیا میں کی جانے والی ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ مانع حمل ادویہ استعمال کرنے والی خواتین کے دماغ کی ساخت تبدیل ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دونوں تحقیقات کے نتائج سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ مختصر ترین تحقیقات ہیں چنانچہ اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی مانع حمل ادویہ کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے گا۔