7

اسموگ: نجی دفاتر کے 50 فیصد عملے کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت

اسموگ کے تدارک کے لیے پنجاب حکومت کا ایک اور فیصلہ سامنے آگیا۔

ذرائع کے مطابق ڈی جی ماحولیات پنجاب نے اس حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔

جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالا اور ملتان ڈویژن کے تمام اضلاع میں نجی دفاتر کو 31 دسمبر تک 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کرنے احکامات جاری کیے گئے ہیں جبکہ نجی دفاتر کو 50 فیصدعملے سے گھروں سےکام کا حکم دیا گیا ہے۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالا، ملتان میں نجی دفاتر 50 فیصد اسٹاف کوبلایا جائے گا۔ فیصلے کا اطلاق 13 نومبر سے31 دسمبر تک ہوگا۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق اس کا اطلاق نجی دفاتر، فرنچائز، این جی اوز پر ہوگا۔

مزید کہا گیا کہ اسموگ سے بیماریوں میں اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا۔

مزید برآں ٹرانسپورٹ سے خطرناک مادوں کا اخراج اسموگ بڑھ رہا ہے، سڑکوں پر ٹریفک کم کرنے کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا۔

اسموگ سے نمٹنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کی تجویز

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو اسموگ سے نمٹنے کیلئے 10 سالہ پالیسی بنانے کی تجویز دے دی۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے 70 سے 80 فیصد آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ شادیوں پر ون ڈش کی طرح صرف ایک فنکشن کی پالیسی بنانا ہوگی اس سے معاشرتی تقسیم میں بھی کمی ہوگی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحق اور مختلف محکموں کے نمائندے پیش ہوئے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کی ہے مگر سموگ سے نمٹنے کیلئے حکومت کو مستقل پالیسی لانا ہوگی، ایسے کام نہیں چلے گا۔ اس مرتبہ ستمبر میں اسموگ آ چکی تھی اور اگلے برس یہ اگست میں آئے گی۔۔ وفاقی حکومت کو بھی اس معاملے میں ان بورڈ ہونا پڑے گا سوچنا پڑے گا کہ لاہور شہر کے اندر موجود انڈسٹری کا کیا کرنا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کر کے کہا کہ پرائیویٹ تو چھوڑیں حکومت کی اپنی سپیڈو بسیں کتنا دھواں چھوڑ رہی ہیں آپ کو بتا نہیں سکتا۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جو گاڑی دھواں چھوڑے گی وہ سڑک پر نہیں آئے گی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اب جو سموگ آگئی ہے یہ ختم نہیں ہوگی جنوری تک رہے گی، یہ حکومت کیلئے جاگنے کا وقت ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بیان دیا کہ اس سال یہ نہیں کر سکتے کہ شادی ہالز والوں کو جا کر کہوں کہ کل سے ہال بند ہو گا، ہم پلان بنا رہے ہیں کہ اگلے سال نومبر دسمبر میں شادی ہالز بند ہوں گے، شہریوں سے کہیں گے کہ ان دو ماہ میں شادیاں نہ رکھیں۔

تاجروں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مال روڈ پر مارکیٹس دس بجے تک کھلی رہنے دیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ایمرجنسی کی صورتحال ہے پوری دنیا میں دکانیں شام پانچ بجے بند ہوجاتی ہیں یہاں لوگوں کو رات دیر گھومنے کی عادت ہے۔۔ کوئی آرڈر جاری نہیں کروں گا سب کچھ حکومت پر چھوڑتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی مہلت مانگی جسے عدالت نے منظور کرلیا اور کارروائی 16 نومبر تک ملتوی کردی۔