اپنی حالیہ خراب کارکردگی پر مسلسل تنقید کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے والے پاکستان کے دوسرے کامیاب ترین کپتان ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نامور بلے باز جنہوں نے گزشتہ روز وائٹ بال ٹیم کی قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ وہ اپنے چار سالہ دور میں آئی سی سی کے کئی ٹورنامنٹس میں ٹیم کی قیادت کرنے کے باوجود پاکستان کو کوئی ٹرافی تو نہ جتوا سکے مگر اعداد وشمار کے مطابق وہ ورلڈ کپ 1992 کے فاتح کپتان عمران خان کے بعد پاکستان کے دوسرے کامیاب ترین کپتان ہیں۔
پی سی بی کے اعداد وشمار کے مطابق بابر اعظم نے 137 انٹرنیشنل میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کی جس میں سے 83 میچوں میں فتوحات سمیٹیں اور ان کی کامیابی کا تناسب 60 فیصد سے زائد رہا جب کہ پاکستان نے ان کی زیر قیادت 84 ٹی 20 میچز میں سے 47 میں کامیابی حاصل کی اور فتوحات کا تناسب تقریباً 56 فیصد رہا۔
اس کے علاوہ بابر اعظم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ قومی ٹیم نے آئی سی سی ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی ان ہی کی زیر قیادت بھارت کو زیر کیا تھا۔ وہ بطور کپتان سب سے زیادہ سنچریاں بنانے اور مجموعی طور پر 6 ہزار 739 رنز بنانے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
بابر اعظم سے آگے صرف پاکستان کو 1992 ورلڈ کپ کا فاتح بنانے والے کپتان عمران خان ہیں جنہوں نے 1982 سے 1992 تک مختلف ادوار میں پاکستان ٹیم کی 187 میچز میں قیادت کی اور 89 فتوحات کے ساتھ وہ اب بھی پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان ہیں۔
تیسرے نمبر پر سوئنگ کے سلطان کے نام سے مشہور اپنے وقت کے مشہور فاسٹ بولر وسیم اکرم ہیں۔ انہوں نے 134 میچوں میں پاکستان کی قیادت کی اور 78 میچز میں فتح نے ان کے قدم چومے۔
مصباح الحق نے 151 میں سے 77 میچز میں ٹیم کو کامیاب کرایا اور پاکستان کے چوتھے کامیاب ترین کپتان ہیں۔ ون ڈے میں پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز انضمام الحق اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ انہوں نے 119 میں سے 63 میچز جتوائے۔
پاکستان کو پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کا فاتح بنانے والے کپتان سرفراز احمد نے 100 میچز میں قومی ٹیم کی قیادت کی اور 61 کامیابیاں سمیٹیں وہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں تاہم جیت کا تناسب ان کا درج بالا سابقہ تمام کپتانوں سے زیادہ 61 فیصد ہے۔