4

ٹیکس نہ دینے والوں پراب سخت پابندیاں لگائیں گے، وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےخبردار کیا ہےکہ  ٹیکس نہ دینے والوں پر ایسی پابندیاں لگائیں گےکہ وہ بہت سےکام نہیں کرسکیں گے۔

غیر ملکی میڈيا کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت اب نان فائلر کی اصطلاح ختم کرنے جارہی ہے، ٹیکس نہ دینے والوں پر ایسی پابندیاں لگائیں گےکہ وہ بہت سےکام نہیں کرسکیں گے، حکومت کے پاس لوگوں کے طرز زندگی کا ڈیٹا موجود ہے،کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں،کتنے بیرون ممالک سفر، سب معلومات ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار  اور  مینوفیکچرنگ طبقے پر جو اضافی بوجھ ڈالا گیا تھا اسےکم کیا جائے گا، ریٹیلرز، ہول سیلرز، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، آئی ایم ایف پوچھتا ہےکہ اسے قرض واپس کیسے کریں گے؟ حکومت کے پاس اب معاشی اصلاحات کے سوا کوئی چارہ نہیں، ٹیکس نیٹ سے باہر کے شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہوگا، گزشتہ برس محصولات میں29 فیصد اضافے کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 9 فیصد رہی، 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کسی بھی ملک کی معیشت کو استحکام نہیں دلاسکتا۔

آئی ایم ایف قرض کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی مدد اور چین کا تعاون آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی وجہ بنا، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے دوست ممالک نے مالیاتی ضرورت کو پورا کرنےکی یقین دہانی کرائی، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دی، اگر چاہتے ہیں کہ یہ آخری پروگرام ہو تو اس کے لیے ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ امریکا ماضی میں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا رہا ہے، امید ہے مستقبل میں اس میں اضافہ ہوگا، دوست ممالک سے جو قرض لیا ہے اس میں چین کا حجم سب سے زیادہ ہے، جی ایس پی پلس پروگرام پاکستانی برآمدات کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر نہیں ہوئی، مرحلہ وار عمل کے نتیجے میں منظور ہوا، ماضی کے پروگراموں پر عمل نہ کرنے کے باعث ساکھ اور اعتماد کا فقدان ہے، موجودہ حکومت پرعزم ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق معاشی اصلاحات لانی ہیں، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائربڑھے ہیں جس کے نتیجے میں مہنگائی میں بتدریج کمی ہوئی۔