آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسٹیرائڈز لینے سے ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ دُگنا ہو جاتا ہے ۔
میڈرڈ میں یوروپی ایسوسی ایشن برائے مطالعہ ذیابیطس کے سالانہ اجلاس میں محققین نے بتایا کہ اسٹیرائڈز گولیاں، انجیکشن یا انفیوژن لینے والے مریضوں میں ذیابیطس ہونے کا امکان 2.6 گنا زیادہ ہوتا ہے ان کے مقابلے میں جو اسٹیرائڈز نہیں لیتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ اس بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعے کے نتائج ان شبہات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بلڈ شوگر کی سطح پر اسٹیرائڈز کے اثرات ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں ذیابیطس اور اینڈو کرائنولوجی کی ایک لیکچرر ڈاکٹر راجنا گولوبک نے کہا، “گلوکوکورٹیکوائڈز کے ساتھ علاج کیے جانے والے مریضوں میں ذیابیطس کی بیماری بہت عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تحقیق کو زیادہ وسیع کریں گے کہ زیادہ مضبوط شواہد حاصل کیے جا سکیں کہ ان ادویات کے ساتھ علاج کے دوران لوگوں میں ذیابیطس ہونے کا امکان کتنا زیادہ ہے۔