کافی عرصے سے متعدد افراد کا خیال ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغی کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او نے) کے زیر تحت ہونے والی ایک تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق موبائل فونز سے دماغی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
اس حوالے سے ہونے والی درجنوں تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ وائرلیس ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے دماغی کینسر کے کیسز میں اضافہ نہیں ہوا۔
جرنل انوائرمنٹ انٹرنیشنل میں شائع تحقیق کے مطابق برسوں تک موبائل فونز پر بہت زیادہ کالز کرنے والے افراد میں بھی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
اس تحقیق میں 1994 سے 2022 کے دوران ہونے والی 63 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق کے دوران ریڈیو فریکوئنسی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا جن کا استعمال موبائل فونز کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور دیگر ڈیوائسز میں کیا جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ایسے شواہد سامنے نہیں آسکے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ موبائل فونز کا استعمال دماغی کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
تحقیق کے دوران کینسر کی ایسی متعدد اقسام کا جائزہ لیا گیا تھا جو بچوں اور بڑوں کے دماغ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
یہ بھی دیکھا گیا کہ موبائل فونز، ٹرانسمیٹرز اور بیس اسٹیشنز دماغ سے ہٹ کر دیگر اعضا میں کینسر کا خطرہ تو نہیں بڑھاتے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے یقین دہانی ہوتی ہے کہ موبائل فونز سے بہت کم سطح کی ریڈیو لہریں خارج ہوتی ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں جن سے موبائل فونز کے استعمال اور دماغی کینسر کے درمیان تعلق ثابت ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج پرانی تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ موبائل فونز کے استعمال سے کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
البتہ انہوں نے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔