172

مظاہروں اور دھرنوں سے نمٹنے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

پشاور۔ حکومت نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سے نمٹنے کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کرتے ہوئے انسداد فسادات اور مالی معاوضہ ایکٹ 2018کا مسودہ تیار کر لیا ہے مجوزہ مسودہ قانون میں فسادات کے دوران تباہ ، چوری یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی سرکاری و نجی املاک کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کی گئی ہے چھ صفحات پر مشتمل مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں گزٹ میں اشاعت کے فوری بعد سے ملک بھر میں ہو گا۔ قانون کے تحت منقولہ و غیر منقولہ املاک ، گاڑیوں کو نقصان پہنچانا ناقابل ضمانت جرم ہو گا جبکہ توڑ پھوڑ کرنے والے سزاء کے ساتھ نقصان کی رقم بھی ادا کرینگے ۔

املاک نذر آتش کرنے والوں کو ایک سال سے تین سال تک قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ ہو گا جبکہ نقصان کا تخمینہ ریٹائرڈ جج پر مشتمل کمپین سیشن کمشنر لگائے گا جو توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤں کی ویڈیو جرم ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت تصور ہ گا ۔ مسودہ قانون کے مطابق آگ لگا کر یا دھماکہ خیز مواد سے پراپرٹیز کو نقصان پر بھی جرمانہ اور سزا ہو گی اس قانون کے تحت درج مقدمات کی سماعت سیشن کورٹ کریگی اور انسپکٹر سے کم رینگ کا آفیسر تفتیش نہیں کرسکے گا ۔ اس قانون کے ذمرے میں آنے والے ملزم پر کسی اور قانون کا اطلاق نہیں ہو گا جبکہ وفاقی حکومت اس قانون کے اطلاق کے حائل ہون والی رکاوٹیں دور کرنے کی مجاز ہو گی ۔