129

تحفظ ختم نبوت ٗاسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ

اسلام آباد۔ہائی کورٹ نے ختم نبوت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے، نادرا اور دیگر متعلقہ ادارے شناختی کارڈ، برتھ سرٹیفکیٹس، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ بنوانے والوں سے مذہبی بیان حلفی لیں،عدلیہ، مسلح افواج، سرکاری، نیم سرکاری، حساس اداروں اور اعلی سول سروس کے لئے بیانِ حلفی لیا جائے۔ جمعہ کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ د ین اسلام اور آئین پاکستان کے تحت غیرمسلم اقلیتوں کو حقوق حاصل ہیں اور ریاست پر لازم ہے کہ اقلیتوں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کرے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس کی حفاظت پرمسلمان پر فرض ہے، پارلیمنٹ عقیدہ ختمِ نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے، حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ تمام شہریوں کے کوائف درست ہیں جب کہ نادرا ریکارڈ اور مردم شماری کے اعداد و شمار میں فرق کی تحقیقات کی جائے۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد خوفناک ہے، ہرپاکستانی شہری کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی درست شناخت بتائے، اپنی شناخت چھپانے والا شہری ریاست کے ساتھ دھوکا دہی کا مرتکب ہوتا ہے، شناختی دستاویزات میں مسلم اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت ضروری ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں مسلم اورغیرمسلم کی تعریف موجود ہے اس تعریف پر مبنی بیان حلفی لازمی قرار دیا جائے، نادرا اور دیگر متعلقہ ادارے شناختی کارڈ، برتھ سرٹیفکیٹس، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ بنوانے والوں سے مذہبی بیان حلفی لیں، اور نادرا شہریوں کے لئے مذہب کی درستگی کرانے کے لئے ایک مدت کا تعین کرے۔ عدلیہ، مسلح افواج، سرکاری، نیم سرکاری، حساس اداروں اور اعلی سول سروس کے لئے بیانِ حلفی لیا جائے، اسلامیات اور دینیات کا مضمون پڑھانے کے