149

امریکا کو افغانستان میں امن سے کوئی غرض نہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے اپنے قومی تشخص اور بقاء کے لیے تمام فیصلے خود مختاری پر مشتمل فیصلوں کی روشنی میں کرے گا جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا کو افغانستان میں امن سے کوئی غرض نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے 16 ممالک کی بہترین افواج افغانستان میں موجو ہیں لیکن اس کے باوجود 43 فیصد علاقے پر طالبان کا قبضہ ہے اور امریکی احکام پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امت مسلمہ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں کیونکہ مسلم ممالک کسی ایک مسئلے پر بھی متحد نہیں ہیں جو کچھ شام، فلسطین، لیبیا اور عراق میں ہورہا وہ سب جانتے ہیں اور یہ سب اقتدار کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مسلم ممالک کے مسائل پر بحث ہونی چاہیے لیکن اس میں سنجیدہ رویہ بھی ہونا چاہیے۔

خواجہ آصف نے امریکا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو تحفظ فراہم کرتے ہیں’۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کو افغانستان میں امن کی خواہش نہیں بلکہ پاکستان اور دیگر خطے کے ممالک کابل میں پائیدار امن اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ داعش ختم نہیں ہوئی بلکہ اب افغانستان میں اپنی جڑ پکڑ رہی ہے۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ 11 سمتبر 2001 کے بعد جو تزویراتی غلطیاں ہوئیں، اس کے نتائج تاحال بھگت رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہمارا دشمن کون ہے اور ساتھ ہی ہمیں اپنے دشمن کے سہولت کار کو بھی ڈھونڈنا ہوگا۔

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو کچھ سرحدوں پر ہورہا اس سے واضح ہو چکا ہے کہ ہمسائے ملک ایک دوسرے سے بات کرنے کو آمادہ نہیں ہیں۔