پاکستان میں پہلی بار فیک اکاؤنٹس کی روک تھام کے لئے ڈیٹا پروٹیکشن بل تیار کر لیا گیا۔
فیک اکاؤنٹس کی روک تھام کے لئے یورپ، امریکہ، کینیڈا، برازیل، ارجنٹائن، سنگاپور اور ملائشیا کے بعد پاکستان میں بھی قوانین تیار کر لیے گئے ہیں۔
اب کسی کی ذاتی معلومات بغیر اجازت استعمال کرنے پر سزا، جرمانہ یا قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بل آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔
بل کے متن کے مطابق کوئی بھی ادارہ پرسنل ڈیٹا بغیر جائز ضرورت استعمال نہیں کرسکے گا، ادارہ یا اتھارٹی کو پرسنل ڈیٹا لینے کے لیے متعلقہ افراد سے اجازت لینا لازم ہو گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ہر شخص کو اپنے ڈیٹا تک رسائی دینے یا نہ دینے، محدود رسائی، درست یا ختم کرنے کا حق حاصل ہو گا، ہر فرد کو ڈیٹا کے غلط استعمال کو روکنے کا بھی حق ہو گا۔
بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی کمپنی یا ادارہ ڈیٹا میں بنا اجازت ردوبدل کرنے کا مجاز نہیں ہو گا، ہر کمپنی یا ادارے کے لئے لازم ہو گا کہ وہ ڈیٹا پروسیسنگ آفیسرتعینات کرے۔
ذرائع کے مطابق اس بل کا ڈرافٹ تیار ہونے پر 100 سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے اپنی رائے دی، اس بل سے سے آئی ٹی کے کاروبار کو مزید فروغ ملے گا۔