116

جعلی ادویات کیس، ڈی جی ایف آئی اے کو تفتیشی رپورٹ پیش کرنیکا حکم


لاہور۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو جعلی ادویات کے معاملے کی تفتیش کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم د یتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کسی کو اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ججزکا کسی کے ذاتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، اللہ سب کواپنے حقوق کے لیے لڑنے کی جرات دے، ایک آدمی بیمار ہے بجائے اسے شفا ہووہ مزید بیمار ہو جاتا ہے، تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا ۔

جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی ادویات از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔آئی جی پنجاب اور آر پی او بہاولپور راجا رفعت مختار عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق آر پی او نے اپنے برادر نسبتی کی حمایت کی جس پر آئی جی پنجاب نے عدالت میں موقف اپنایا کہ آر پی او بہاولپور پر جعلی ادویات کے معاملے پر اپنے برادر نسبتی کی حمایت کا الزام غلط ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو جعلی ادویات پر تفتیش کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایک آدمی بیمار ہے بجائے اسے شفا ہووہ مزید بیمار ہو جاتا ہے، تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا، ہمارے کہنے پر ایک افسر نے فیکٹری پر چھاپا مارا، نیب نے کل اسے نوٹس جاری کردیا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لگتا ہے یہ بہت طاقتور لوگ ہیں لیکن جعلی ادویات کے معاملے پر کسی کو اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ججزکا کسی کے ذاتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، اللہ سب کواپنے حقوق کے لیے لڑنے کی جرات دے۔