486

نئی حلقہ بندیاں ٗخیبرپختونخوا میں 4حلقوں کا اضافہ 

اسلام آباد۔ نئی حلقہ بندیوں کے بعد پنجاب سے قومی اسمبلی کے 7حلقے کم ہو گئے ،بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستیں 11 سے بڑھ کر 14 جبکہ خیبرپختونخوا کی نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوگئیں ہیں ، پنجاب کی نشستیں 148 سے کم ہو کر 141 جبکہ سندھ کی نشستیں برقرار ہیں ،ا سلام آباد کی نشستیں 2 سے بڑھ کر 3، پشاور کی نشستیں چار سے 5ہو گئیں ہیں، کوئٹہ کی 3 ، جبکہ لاہور کی 14نشستیں ہو گئیں ۔

پنجاب سے کم ہونے والی نشستوں میں اٹک ، گوجرانوالہ،ساہیوال،فیصل آباد اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں جبکہ شیخوپورہ اور ننکانہ کی سات نشستوں میں سے بھی ایک نشست کی کمی ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نئی انتخابی حلقہ بندیوں ابتدائی نتائج جاری کر دیئے ہیں جس کے مطابق اسلام آباد کی موجودہ نشستیں 2 سے بڑھ کر 3، بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستیں 11 سے بڑھ کر 14 جبکہ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوگئیں ہیں ۔ پنجاب کی نشستیں 148 سے کم ہو کر 141 جبکہ سندھ کی نشستیں برقرار ہیں ۔ کوئٹہ کی کی نشستیں 3 ہوگئیں ہیں ۔

اسی طرح خیبرپختونخوا میں پشاور کی نشستیں بھی چار سے 5ہو گئیں ہیں ، اس میں ایک نشست کا اضافہ ہوا ہے ۔پنجاب میں اٹک میں تین نشستوں میں سے ایک کی کمی ہوئی ہے ۔ راولپنڈی کی سات نشستیں برقرار ہیں ۔ گوجرانوالہ کی سات نشستوں میں سے ایک نشست کم ہوئی ہے ،لاہور کی نشستیں ایک نشست کے اضافے کے بعد 14ہوگئیں ہیں ۔ شیخوپورہ اور ننکانہ کی سات نشستوں میں سے بھی ایک نشست کم ہونے ہوئی ہے اسی طرح ساہیوال کی بھی ایک نشست کم ہوئی ہے ، ۔ فیصل آباد کی 11 نشستوں میں سے ایک کی کمی کے بعدنشستوں کی تعداد 10 ہو گئی۔

سیالکوٹ کی پانچ نشستیں برقرار ہیں۔ پاکپتن کی بھی ایک نشست کم ہوئی ہے ، خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے شروع ہونے والے حلقوں میں حلقہ این اے1چترال،حلقہ این اے 2تا 4سوات،حلقہ این اے 5اپر دیر،حلقہ این اے 6اور 7لوئر دیر،حلقہ این اے 8مالاکنڈ،حلقہ این اے 9بونیر،حلقہ این اے 10شانگلہ،حلقہ این اے 11کوہستان،حلقہ این اے 12بٹگرام،حلقہ این اے 13،حلقہ این اے 14مانسہرہ ، تورغر، حلقہ این اے15 اور 16ایبٹ آباد، حلقہ این اے 17ہری پور، حلقہ این اے 18اور 19صوابی، حلقہ این اے20تا 22مردان، حلقہ این اے23اور 24چارسدہ،حلقہ این اے25,26نوشہرہ،حلقہ این اے27تا 31پشاور،حلقہ این اے32کوہاٹ،حلقہ این اے33ہنگو، حلقہ این اے34کرک، حلقہ این اے35بنوں،حلقہ این اے36لکی مروت، حلقہ این اے37ٹانک،اور حلقہ این اے 38اور39ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں ۔فاٹا کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے 40تا 42باجوڑایجنسی، حلقہ این اے43مہمند ایجنسی، حلقہ این اے44اور45خیبرایجنسی، حلقہ این اے46کرم ایجنسی، حلقہ این اے47 اورکزئی ایجنسی، حلقہ این اے48شمالی وزیرستان ایجنسی، حلقہ این اے49اور 50جنوبی وزیرستان ،اور حلقہ این اے 51ایف آر ٹرائبل ایریاز شامل ہیں ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے52سے لے کر این اے 54تکشامل ہیں ۔پنجاب سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے55اور 56اٹک، حلقہ این اے57سے لے کر 63تک راولپنڈی، حلقہ این اے64اور 65چکوال، حلقہ این اے66 اور67 جہلم، حلقہ این اے68سے لے کر71تک گجرات، حلقہ این اے72سے لے کر76تک سیالکوٹ، حلقہ این اے77اور78نارووال، حلقہ این اے79 سے لے کر این اے84تک گوجرانوالہ، حلقہ این اے85اور 86 منڈی بہاؤالدین، حلقہ این اے87حافظ آباد، حلقہ این اے88سے لے کر این اے 92تک سرگودھا، حلقہ این اے93اور94خوشاب، حلقہ این اے 95اور 96میانوالی، حلقہ این اے97اور این اے 98بھکر، حلقہ این اے99اور این اے 100چنیوٹ،حلقہ این اے101 سے لے کر110تک فیصل آباد، حلقہ این اے 111سے لے کراین اے 113ٹوبہ ٹیک سنگھ، حلقہ این اے114سے لے کر این اے 116تک جھنگ، حلقہ این اے 117اور118ننکانہ صاحب، 

حلقہ این اے119سے لے کراین اے 122تک شیخوپورہ، حلقہ این اے123سے لے کر این اے 136تک لاہور، حلقہ این اے 137سے لے کر 140تک قصور، حلقہ این اے 141سے لے کر144تک اوکاڑہ، حلقہ این اے145اور146پاکپتن، حلقہ این اے147سے لے کر149تک ساہیوال، حلقہ این اے 150سے لے کر این اے 153تک خانیوال، حلقہ این اے154سے لے کر این اے 159تک ملتان، حلقہ این اے 160اور161لودھراں، حلقہ این اے162سے لے کر این اے 165تک وہاڑی، حلقہ این اے 166سے لے کراین اے 169تک بہاولنگر، حلقہ این اے170سے لے کر این اے 174تک بہاولپور، حلقہ این اے175سے لے کر 180تک رحیم یار خان، حلقہ این اے181سے لے کر این اے 186تک مظفر گڑھ، حلقہ این اے187اور 188لیہ، حلقہ این اے189سے لے کر این اے 192تک ڈیرہ غازی خان، اور حلقہ این اے193سے لے کر این اے 195تک راجن پور شامل ہیں ۔

سندھ کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے 196جیکب آباد، حلقہ این اے197کشمور، حلقہ این اے 198اور199شکارپور، حلقہ این اے200اور201لاڑکانہ،حلقہ این اے202اور203قمبر شہداد کوٹ، حلقہ این اے204اورحلقہ این اے205گھوٹکی، حلقہ این اے206اور207سکھر، حلقہ این اے208سے لے کر 210تک خیرپور، حلقہ این اے211اور212نوشہرو فیروز، حلقہ این اے213اوراین اے 214شہید بے نظیر آباد(نواب شاہ)، حلقہ این اے 215سے لے کر217تک سانگھڑ، حلقہ این اے218اور219میرپور خاص، حلقہ این اے220عمر کوٹ، حلقہ این اے221اور222تھرپارکر، حلقہ این اے 223مٹیاری، حلقہ این اے224ٹنڈوالہ یار، حلقہ این اے 225سے لے کر 227تک حیدر آباد،حلقہ این اے228ٹنڈو محمد خان، حلقہ این اے229اور230بدین، حلقہ این اے231سجاول، حلقہ این اے232ٹھٹھہ، حلقہ این اے233جامشورو، حلقہ این اے234اور235ضلع دادو،حلقہ این اے236سے لے کر 238تک ملیر، حلقہ این اے239سے لے کر241تک کورنگی کراچی، حلقہ این اے242سے لے کر245تک کراچی ایسٹ، 

حلقہ این اے246اور247کراچی ساؤتھ، حلقہ این اے248سے لے کر252کراچی ویسٹ، حلقہ این اے253اورحلقہ این اے254کراچی سینٹرل، اور حلقہ این اے255اور256کراچی سینٹرل شامل ہیں ۔بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں حلقہ این اے257قلعہ سیف اللہ ،ژوب ،شیرانی، حلقہ این اے 258لورالائی،موسیٰ خیل، زیارت، دکی،ہرنائی،حلقہ این اے259ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی، لہری، حلقہ این اے260نصیر آباد، حلقہ این اے261جعفر آباد، صحبت پور، حلقہ این اے262کچھی، جھل مگسی، حلقہ این اے263پشین، حلقہ این اے264قلعہ عبداللہ، حلقہ این اے265سے لے کر این اے 267تک کوئٹہ، حلقہ این اے268مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد، نوشکی، حلقہ این اے269خضدار، حلقہ این اے270پنجگور،واشک، خاران، آواران، حلقہ این اے271کیچ، اور حلقہ این اے272لسبیلہ گوادر شامل ہیں۔