287

بلوچستان میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈ نگ نہیں ہوئی ٗوزیر اعلیٰ

کوئٹہ۔زیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈ نگ نہیں کی مخالفین کہتے ہیں حکومت اتحادی جماعتوں نے ووٹ خرید کر کامیابی حاصل کی اگر ہم پیسے لگاتے تو ایک جماعت کا امیدوار بھی کامیاب نہیں ہوتا پیپلزپارٹی کے رہنماء صرف مبارکباد دینے آئے تھے ان سے کسی اور ایجنڈے پر بات نہیں ہوئی ۔

گوادر کے عوام کی فلاح کے لئے 1 ارب روپے جاری کر دئے گئے ہیں، گوادر کے عوام کے لئے جس طرز پر کام کرنا چائیے تھا وہ نہیں ہوا،یہ بات انہوں نے اتوار کو وزیراعلی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر نومنتخب سینیٹرز انوار الحق کاکڑ،احمد خان ،صادق سنجرانی ،نصیب اللہ بازئی ،ثناء جمالی و دیگر بھی انکے ہمراہ تھے۔

وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت ہم پر انگلیاں اٹھیں کہ قدوس بزنجو سینٹ انتخابات ملتوی کرادینگے مگر آج ہمارا موقف درست ثابت ہوا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی صرف اقتدار کاحصول یا الیکشن سبو تاژ کرنا نہیں بلکہ صوبے میں جاری بد عنوانی اور حکومتی مشینری بحال کروانے کے لئے تھی ،انہوں نے کہا کہ پشتونخوا میپ نے جلد بازی میں راتوں رات ہمارے ایم پی اے منظور کاکڑ کو الیکشن کمیشن سے نا اہل قرار دلوایا۔

منظور کاکڑ کے خلاف الیکشن کمیشن نے فیصلہ جنگی بنیادوں پر کیا اور یہ فیصلہ اس جماعت کے سربراہ کے کہنے پر ہوا جن کی اپنی جماعت اس وقت معطل ہے منظور کاکڑ کی انا اہلی کے بعد بہت سی مشکلات درپیش آئیں،انہوں نے کہا کہ گوادر پر اس طرح سے توجہ نہیں دی گئی جیسے دینی چائیے تھی گوادر میگا سٹی بننے جا رہا ہے مگر اس میں پینے کا پانی تک میسر نہیں آج ہماری حکومت وہاں پینے کے پانی کے پلانٹ کا افتتاح کر نے جارہی ہے گوادر کے لئے ایک ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤ ں سے ملاقات کسی خاص ایجنڈے کے تحت نہیں تھی وہ صرف مبارک باد دینے آئے تھے ہمارے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے کھلے ہیں بہت سے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنما ء مبارکباد دینے آئے ہیں،انہوں نے کہا کہ تیل ،گیس اور دیگر معدنی ذخائر پر صوبوں کا اختیار ہے تاہم اٹھا رویں ترمیم پر اسکی روح کے مطابق عملدآمد نہیں ہورہا اورتمام وسائل کے اختیارات اب بھی وفاق ہے پاس ہیں جنہیں جلد از جلد صوبوں کو منتقل کیا جانا چائیے۔