برمنگھم: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو دیگر بچوں کے مقابلے میں معمول کی نیند کم لیتے ہیں ان کے ابتدائی لڑکپن میں سائیکوسس میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
سائیکوسس ایک ایسی ذہنی کیفیت ہوتی ہے جس میں انسان کا حقیقت سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے اور حقیقت کو پہچاننے میں مشکل ہوتی ہے اور بعض اوقات ایسی چیزیں دِکھائی اور سنائی دیتی ہیں جو عام انسان کے مشاہدے میں نہیں ہوتی۔
یونیورسٹی آف برمنگھم سے تعلق رکھنے والے محققین نے چھ ماہ سے سات سال کے درمیان بچوں کے نیند کے دورانیے کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جو مستقل بنیادوں پر چند گھنٹوں کی نیند لیتے ہیں ان میں بھرپور نیند لینے والوں کے مقابلے میں ابتدائی لڑکپن میں سائیکوٹک مسائل میں مبتلا ہونے کے امکانات دُگنے ہوتے ہیں جبکہ سائیکوٹک دورے پڑنے کے امکانات تقریباً چار گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ازابیل مریلز-مونوز کا کہنا تھا کہ بچوں کا بچپن میں نیند کے مسائل سے گزرنا ایک عام سی بات ہے لیکن یہ بات جاننا اہم ہے کہ کب بچے کو مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات نیند کے سبب مستقل اور دائمی مسائل ہو سکتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جہاں لڑکپن میں نفسیاتی بیماری سے تعلق دیکھا جاسکتا ہے۔