270

سینیٹ انتخابات: (ن)لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار سب سے آگے

سینیٹ انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں نے برتری حاصل کر رکھی ہے، سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اسلام آباد سے جنرل نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ اسد جونیجو اور ٹیکنوکریٹ کی نسشت پر حال ہی میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے مشاہد حسین سید کامیاب ہوگئے۔

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے 4 سینیٹرز بھی کامیاب ہوگئے۔

فاٹا سے منتخب 11 ارکان اسمبلی نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ہدایت اللہ، شمیم آفریدی، ہلال الرحمٰن اور مرزا محمد آفریدی نے کامیابی حاصل کی۔

غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پنجاب میں سینیٹ کی 6 جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امید وار کامیاب ہوگئے۔

پنجاب کی 12 نشستوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 11 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 12 ویں نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار چوہدری سرور نے کانٹے دار مقابلہ جاری ہے۔

تاہم چوہدری سرور نے سینیٹ کی نشست میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

غیرحتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے پنجاب کی 6 جنرل نشستوں کے علاوہ ایک اقلیتی نشست، دو خواتین کی نشستوں اور ٹیکنوکریٹ کی دونوں نشستوں پر بھی کامیاب حاصل کی ہے۔

پنجاب کی ٹیکنو کریٹ کی دو نشستوں پر سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور حافظ عبدالکریم کامیاب ہوگئے۔

پنجاب میں خواتین کی نشست پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق سینیٹر منتخب ہوئیں، پنجاب سے اقلیتی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ کامران مائیکل کامیاب ہوگئے۔

پنجاب سے کامیاب ہونے والے دیگر امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امید وار شاہین بٹ، مصدق ملک، زبیر گل، آصف کرمانی، ہارون اختر اور رانا مقبول پنجاب سے سینیٹ کی نشست سے کامیاب ہوئے۔

غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق سینیٹ انتخابات میں سندھ سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے بیرسٹر فروغ نسیم اور مسلم لیگ (فنگشنل) کے مظفر شاہ کامیاب ہوگئے۔

اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رضا ربانی، سکندر میندھرو، مولا بخش چانڈیو، رخسانہ زبیری اور اقلیتی نشست پر انور لال دین سینیٹر منتخب ہوگئے۔

سندھ سے سینیٹ کی خواتین کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی کرشنا کوہلی اور قراۃ العین مری کامیاب ہوئیں۔

ادھر خیبرپختونخوا (کے پی) کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق خواتین کی نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مہرتاج روغانی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی روبینہ خالد کامیاب قرار پائیں۔

غیرحتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار مولانا سمیع الحق سینیٹ کی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جہاں انھیں صرف 3 ووٹ ملے۔

کے پی سے ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ دلاور خان کامیاب ہوئے۔

سینیٹ کی جنرل نشستوں کے انتخابات میں کے پی سے پی ٹی آئی کے فیصل جاوید، جمعیت علمائےاسلام (ف) کے طلحہ محمود اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ پیر صابرشاہ نے کامیابی حاصل کی ہے۔

بلوچستان سے آزاد امیدوار صادق سنجرانی،انوار الحق کاکڑ، بابر کہدہ اور احمد خان جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے، بلوچستان سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے یوسف خان، شفیق ترین، نیشنل پارٹی کے محمد اکرم بھی سینیٹر منتخب ہوگئے۔

بلوچستان سے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار مولانا فیض محمد کو بھی کامیاب قرار پائے۔

ٹیکنوکریٹ کی نشست پر بلوچستان سے نیشنل پارٹی کےحمایت یافتہ طاہربزنجو کامیاب ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ وفاق اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

ادھر سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

واضح رہے کہ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لیا۔