برمنگھم: برطانیہ میں سائنس دان ایسا ذائقہ دار لالی پاپ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے منہ کے کینسر کی تشخیص کے لیے تکلیف دہ طریقوں سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکے گا۔
فی الحال منہ کے کینسر کی تشخیص کے لیے ایک ٹیوب کے سرے پر نصب لچک دار کیمرے کو ناک یا منہ کے ذریعے داخل کرتے ہوئے ٹیسٹ کے لیے بایپسی کی جاتی ہے۔اس تکلیف دہ عمل کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے اور انتہائی ماہر اینڈواسکوپسٹ چاہیئے ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان کا بنایا گیا لالی پاپ روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں کافی تیزی کے ساتھ تشخیص کر سکتا ہے اور ان تکلیف دہ ٹیسٹ کا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ لالی پاپ اسمارٹ ہائیڈروجیل نامی مٹیریل سے بنایا گیا ہے جس کو یونیورسٹی آف برمنگھم کے سائنس دانوں نے بنایا تھا۔
اس لالی پاپ کا مقصد ممکنہ مریض کے منہ سے تھوک کو ہائیڈروجیل میں منتقل کرنا ہے۔
محققین کے مطابق یہ ہائیڈروجیل (تھوک کے ساتھ موجود) پروٹین کو حاصل کرنے کے لیے مچھلی کے جال کی طرح کام کرتا ہے جو کینسر کے اشارے ہوسکتے ہیں۔ بعد ازاں پروٹین کے تجزیے کے لیے اس ’جال‘ کو کاٹ کر کھولا جاسکتا ہے تاکہ پروٹین باہر نکالے جاسکیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر رُچی گپتا کا کہنا تھا کہ اسمارٹ ہائیڈروجیل منہ کے کینسر کی تشخیص کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کو تھوک سے پروٹین حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ٹھوس شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر رُچی کا کہنا تھا کہ سائنس دان اس منصوبے کے اگلے مرحلے کے آغاز کے لیے نہایت پُر جوش ہیں۔