اوسلو: سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں پلاسٹک اشیاء میں موجود 16 ہزار سے زائد کیمیکل کی فہرست مرتب کی ہے جس میں 4000 ہزار سے زیادہ کیمیکل انسانی صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ پائے گئے۔
پلاسٹ کیم نامی ریویو رپورٹ میں محققین نے پلاسٹک میں استعمال ہونے والے ایسے کیمیاء کو چھانٹ کر علیحدہ کیا جو ماحول اور انسانی صحت پر اثرات رکھتے تھے۔
ریویو رپورٹ میں معلوم ہوا کہ جتنے پلاسٹک کیمیکلز کے متعلق جانا جاتا تھا حقیقت میں یہ تعداد اس سے زیادہ ہے اور ان مرکبات میں 4200 (26 فی صد) ایسے ہیں جو اپنی مستقل، حیاتیات میں جگہ بنانے، ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنے یا زہریلی فطرت کی وجہ سے تشویش کا سبب ہیں۔
نارویجئن جیو ٹیکنیکل اِنسٹیٹیوٹ (این جی آئی) کی جاری کردہ رپورٹ کے شریک مصنفہ میری لوزیتھ کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ پلاسٹک اور پلاسٹک کیمیکلز کو قابو کرنے کے لیے بنائی جانے والی پالیسی کی بنیاد فراہم کرے گی۔
محققین نے بتایا کہ رپورٹ میں 400 سے زائد ایسے کیمیکلز کی نشان دہی کی گئی جو عام استعمال ہونے والی پلاسٹک میں استعمال ہوتے ہیں اور ان تمام پلاسٹک کے سبب خطرناک کیمیکل ماحول میں رستے ہیں۔
واضح رہے ماضی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ پلاسٹک میں استعمال ہونے والے فیتھیلیٹس جیسے کیمیاء افزائشِ نسل کے نظام کو متاثر کر سکتے ہیں اور اس کیمیکل کا بچپن میں منکشف ہونا دمے کے مرض سے تعلق رکھتا ہے۔