ایلون مسک نے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور اس کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) سام آلٹمین کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ایلون مسک نے اپنے مقدمے میں کہا ہے کہ اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا مگر سام آلٹمین اور کمپنی نے ان اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کیلیفورنیا کی اعلیٰ عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اوپن اے آئی پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ کمپنی مائیکرو سافٹ کے ساتھ مل کر منافع کے حصول کے لیے کام کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ مائیکرو سافٹ نے اوپن اے آئی میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔
ایلون مسک کی جانب سے دائر مقدمے کی دستاویزات کے مطابق سام آلٹمین اور ان کے ساتھی گریگ بروک مین نے 2015 میں ایلون مسک سے رابطہ کرکے غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے والے ایسے ادارے کے قیام پر اتفاق کیا تھا جو انسانیت کے لیے مفید آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرسکے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے 2015 میں سام آلٹمین اور گریگ بروک مین کے ساتھ مل کر اوپن اے آئی کی بنیاد رکھی تھی۔
مگر 2018 میں ایلون مسک نے اوپن اے آئی سے یہ کہہ کر علیحدگی اختیار کرلی تھی کہ اے آئی ٹیکنالوجی جوہری ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ آج تک اوپن اے آئی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اس کا منشور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اے جی آئی کا فائدہ تمام انسانیت کو ہو، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ اب یہ کمپنی دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ کی ذیلی شاخ میں تبدیل ہوچکی ہے۔
ایلون مسک کے مطابق اوپن اے آئی مائیکرو سافٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے کام کر رہی ہے جس سے کمپنی کے بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
مقدمے میں مزید کہا گیا کہ نئے بورڈ کے تحت یہ کمپنی اے جی آئی تو تیار کرے گی مگر انسانیت کے فائدے کی بجائے مائیکرو سافٹ کے منافع میں اضافہ کرے گی۔
مقدمے میں اوپن اے آئی سے کمپنی کے بنیادی منشور پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اوپن اے آئی اور مائیکرو سافٹ کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
مگر یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا ہے جب اے آئی ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے۔
نومبر 2022 میں اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو متعارف کرائے جانے کے بعد سے اس ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے پیشرفت ہوئی ہے۔