282

نیب کا 20ارب کے میگا کرپشن کی تحقیقات کا فیصلہ

اسلام آباد۔ 20 ارب روپے کرپشن کا میگا سکینڈل گرینڈ حیات کی تحقیقات شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ نیب اعلامیہ کے مطابق نیب راولپنڈی گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد کے مالک کمپنی بی این پی کے خلاف بھی تحقیقات کرے گا۔ اس سکینڈل میں ملوث سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام جن میں سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری ‘ فرخند اقبال ‘ کامران قریشی کے علاوہ سی ڈی اے کے ممبر فنانس‘ ممبر اسٹیٹ اور ممبر ایڈمن کے خلاف بھی تحقیقات کی جائیں گی۔ اس سکینڈل کی تحقیقات کا حکم پی اے سی نے ایک سال قبل دیا تھا تاہم سابق چیئرمین نیب نے جان بوجھ کر پی اے سی کی ہدایات پر عمل نہیں کیا تھا اور تحقیقات سرد خانے مین ڈالے رکھیں سی ڈی اے حکام نے چند ملین وصول کرکے اربوں روپے مالیت کا پلاٹ بی این پی کے نام الاٹ کردیا۔ بی این پی گروپ کے مالک نے یہ پلاٹ گروی رکھ کر دس ارب روپے سے زائد قرضہ بینک سے حاصل کرکے بیس منزلوں پرمشتمل گرینڈ حیات ہوٹل اور پلازہ تعمیر کردیا۔ سی ڈی اے افسران اور بی این پی گروپ کی ملی بھگت سے اس سکینڈل کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو 20 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے۔

مقرر حد سے زائد منزلیں تعمیر کرنے پر سکیورٹی اداروں اور سول ایوی ایشن نے بھی اعتراض کیا جبکہ سفارتخانوں کے بالکل نزدیک 20 منزلوں پر مشتمل ہوٹل تعمیر کرکے قومی مفادات کو بھی نقصان پہنچایا گیا ۔ نیب راولپنڈی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان منگی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کے عزم معمم کے تحت کرپشن کو ملک سے بھگائیں گے اور کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں گے۔ اس سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے نے بھی شروع کر رکھی ہیں۔

تاہم ایف آئی اے مین سیاسی مداخلت کے باعث اب نیب نے اس سکینڈل کی تحقیقات کرے گا۔ گرینڈ الحیات سکینڈل کا مقدمہ عدالتوں میں بھی سکینڈل کا مرکزی کردار نواز شریف کابینہ کا ایک وفاقی وزری ہے جس کا تعلق تخت لاہور سے ہے اس وزیر کے کردار بارے بھی تحقیقات ہوں گی۔ گرینڈ الحیات ٹاور میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک وزیر خارجہ خواجہ آصف‘ عمران خان ‘ برجیس طاہر‘ اعتزاز احسن کے علاوہ اشرافیہ کے سینکڑوں افراد نے رہائشی فلیٹ بک کروا چکے ہیں اور ایک فلیٹ کی قیمت اربوں روپے میں ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ میں مقیم درجنوں پاکستانیوں جنہوں نے الحیات گرینڈ ٹاور میں سرمایہ کاری کی تھی نے امریکی عدالت میں سی ڈی اے کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کا مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اور موقف اختیار کیا ہے کہ سی ڈی اے افسران نے جھوٹ بول کر اربوں روپے کا فراڈ کیا ہوا ہے۔