244

دوسالہ پریکٹس کرنیوالے وکلاء سول جج امتحان کیلئے اہل

پشاور۔جسٹس اکرام اللہ اورجسٹس قلندرعلی خان پرمشتمل دورکنی بنچ نے قرار دیا ہے کہ سول ججوں کے امتحان میں وہ تمام امیدوار پیش ہوسکتے ہیں جن کے ہائی کورٹ میں پریکٹس کی مدت فرسٹ انٹی میشن فارم کے مطابق دو سال مکمل ہوچکی ہے اگرچہ انہیں ہائی کورٹ کالائسنس تاخیرسے کیوں نہ جاری کیاگیاہوعدالت عالیہ کے فاضل بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روز عالیہ نازخٹک ٗ اجمل ٗ سعود اورمحمدیوسف ایڈوکیٹس کی جانب سے دانیال اسدچمکنی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ پرجاری کئے اس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ درخواست گذاروکلاء ہیں جنہوں نے پبلک سروس کمیشن کے سول ججوں کے امتحان کے لئے درخواستیں دیں۔

جن پریہ اعتراض کیاگیاکہ ان کاہائی کورٹ کادوسالہ تجربہ نہیں عالیہ ناز کے وکیل دانیال اسدنے عدالت کو بتایا کہ اس نے نوجنوری2015ء کو ہائی کورٹ کی پریکٹس شروع کی کیونکہ اسے فرسٹ انٹی میشن فارم اسی تاریخ کو جاری ہواہے اورہائی کورٹ نے 9اکتوبر2015ء کو ہائی کورٹ کالائسنس جاری کیاجبکہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان21 اکتوبر2017ء کو شروع ہواوراس ناطے اس کے دو سال مکمل ہوچکے ہیں جبکہ پبلک سروس کمیشن نے لائسنس کے اجراء سے مدت شروع کی ہے جو کہ غلط ہے لہذااسے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے فاضل بنچ نے دوطرفہ دلائل مکمل ہونے پر قرار دیا کہ وہ امیدوار جن کے فرسٹ انٹی میشن فارم کے اجراء سے دو سال مکمل ہوچکے ہیں امتحان میں شریک ہونے کے اہل ہیں ۔