127

شام مظالم‘ مذہبی و سیاسی جماعتوں کا ’یوم مذمت‘ منانے کا اعلان

اسلام آباد۔ ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں نے 02 مارچ 2018 ء بروز جمعتہ المبارک کو شام میں ہونے والے مظالم کے خلاف ’’یوم مذمت‘‘ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے مسئلہ پر عالمی دنیا اور عالم اسلام کی بے حسی اور بے بسی افسوسناک ہے ، پاکستان کے خلاف امریکہ ، اسرائیل اور بھارت سازشوں میں مصروف ہیں ، ملک کی خارجہ پالیسی کو بہتر کرنے اور دوست ممالک کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے فوری طور پر وفود بھیجے جائیں ، مکہ اور مدینہ کو کھلے شہر قرار دینے کا مطالبہ غیر شرعی اور غیر اسلامی ہے، بھارت کا چاہ بہار بندر گاہ لیز پر لینا تشویشناک ہے۔

، یہ بات پاکستان علماء کونسل اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’ندائے امت کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد الحمید وٹو ،مولانا اسد اللہ فاروق ،مولانا یوسف شاہ ، مولانا فہیم الحسن تھانوی، مولانا زبیر عابد ، مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا ابو بکر حمزہ ،مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا قاسم قاسمی ،مولانا محمد اسلم قادری ، مولانا عبد القیوم ، قاری سعید ، قاری نعیم ، مولانا شہباز احمد ، قاری عبد الولی ، مولانا الیاس مسلم ، مولانا محبوب الرحمن ، مولانا محمد نائب خان سبحانی ، مولانا سلطان محمود ضیاء ، مولانا اسحاق صابر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مفتی زاہد منان ، مولانا شفیق الرحمن ، مولانا عابد، مولانا شفیق الرحمن ، سعید افضل شاہ الحسینی ، مفتی کفایت اللہ ، مولانا عالم زیب، مولانا حسان اور دیگر نے کہا کہ عالم اسلام کے مسائل کا حل وحدت امت میں ہے ، شام ، عراق ، فلسطین ، کشمیر اور یمن کی صورتحال عالم اسلام کی قیادت سے متحد ہونے کا تقاضا کرتی ہے ، انہوں نے کہا کہ شام میں ہونے والے مظالم پر عالمی دنیا اور عالم اسلام نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ، بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کیلئے لاکھوں انسانوں کا خون بہا دیا گیا ہے ، شام میں بیرونی مداخلت بند کی جائے ، روس امریکہ، ایران اور عالمی قوتیں شام کی عوام کو شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں ۔

انہوں نے کہا کہ 02 مارچ جمعتہ المبارک کوملک بھر میں شام کی عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف ’’یوم مذمت‘‘ منایا جائے گاجبکہ 04 مارچ کو لاہور میں شام کی عوام کی حمایت میں بھر پور مظاہرہ کیا جائے گا۔کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ میں کہا گیا کہ مکہ اور مدینہ کو کھلا شہر قرار دینے کا مطالبہ قرآن و سنت کے خلاف ہے اور سعودی عرب کی موجودہ حکومت حجاج اور زائرین کیلئے جو خدمات سر انجام دے رہی ہے وہ قابل قدر ہیں ، اس طرح کے مطالبات کرنے والے ارض الحرمین الشریفین کے امن سے کھیلنا چاہتے ہیں جس کی ملت اسلامیہ قطعی طور پر اجازت نہیں دے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف امریکہ بھارت اور اسرائیل سازشیں کر رہے ہیں اور پاکستان کو دوست اور اسلامی ممالک سے دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، حکومت کو از سر نو خارجہ پالیسی تشکیل دیتے ہوئے پاکستان کے دوست ممالک سے روابط کو بڑھانا چاہیے اور دوست ممالک اور پاکستان کے درمیان پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیے ۔

اعلامیہ میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھارت پاکستان کے دوست ممالک اور بالخصوص اسلامی ممالک میں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ لیز پر دیناکسی بھی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ۔ بھارت کے خفیہ ادارے داعش کے ذریعے پاکستان افغانستان بارڈر کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بھارت داعش کو سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرنے والا ملک ہے ، ان حالات میں بھارت چاہ بہار بندرگاہ کو خطے میں بد امنی پھیلانے اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے میں استعمال کر سکتا ہے ، ایرانی قیادت کو بھارت کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے پر غور کرنا چاہیے اور پاکستانی حکومت کو ایرانی حکومت کے ساتھ اس صورتحال پر مذاکرات کر کے بھارتی مداخلت کا حل نکالنا چاہیے ۔اعلامیہ میں پاکستان کے فوجی دستے کا سعودی عرب میں تربیت اور مشاورت کیلئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ ارض الحرمین الشریفین کا دفاع ، استحکام اور سلامتی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور پاکستان جس طرح دیگر ممالک کے کیڈٹس کو تربیت دے رہا ہے اسی طرح سعودی عرب کے سلامتی کے اداروں اور مسلح افواج کو تربیت اور مشاورت دے رہا ہے جس پر اعتراض کسی بھی صورت مناسب نہیں۔

اعلامیہ میں امریکی سفارتخانے کی القدس منتقلی کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ دنیا کے امن سے کھیلنا چاہتا ہے لہذا اسلامی ممالک اور عالمی دنیا امریکہ کے اس اقدام کو روکنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرے اور ملت اسلامیہ کسی بھی صورت امریکہ کے اس قدم کو قبول نہیں کرے گی۔کانفرنس میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کروانے کی کوششوں اور سازشوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے ۔اعلامیہ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ختم نبوت کے قانون کے خاتمہ کے مسئلہ پر راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے ۔